سی پیک کا قرض تقریباً 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہے جو ملک کے مجموعی قرض کا 10 فیصد بھی نہیں ہے، ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق 'بے بنیاد' دعوؤں کو واضح طور پر مسترد کردیا۔
ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے سی پیک سے متعلق ان دعوؤں کو مسترد کیا کہ یہ منصوبہ ہمیشہ قرضوں کا باعث یا ریاستی ضمانت کے ساتھ غیر ریاعتی مالی معاونت پر مبنی ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران امریکی سینئر سفیر ایلس ویلز کے سی پیک سے متعلق حالیہ بیان پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے عائشہ فاروقی نے واضح کیا کہ سی پیک کا مجموعی قرض تقریباً 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہے جو ملک کے مجموعی قرض کا 10 فیصد بھی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: سی پیک پر ہمیں اپنے مفاد کو دیکھنا ہے، وزیر خارجہ
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ہمیں اپنا مفاد دیکھنا ہے، جو چیز ہمارے مفاد میں ہے ہم اس پر عمل پیرا رہیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی—فائل فوٹو: اے پی پی
سی پیک سے متعلق امریکی الزامات اور چین کے ردعمل کے بعد موجودہ صورتحال کے تناظر میں جاری کیے گئے ایک بیان میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ اپنا نقطہ نظر دنیا کے سامنے رکھے۔
ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ سی پیک ایک طویل مدتی منصوبہ ہے جس پر ایک جامع عمل کے ذریعے بات چیت کی جاتی ہے جبکہ یہ پاکستان کو توانائی، انفرا اسٹرکچر، صنعتیں لگانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ترقیاتی تفریق کو دور کرنے میں مدد کی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اس منصوبے کو پاکستان کے عوام کے لیے معاشی فوائد اور سماجی اقتصادی ترقی کے طور پر سمجھنا چاہیے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ علاقائی رابطے اور خوشحالے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
دوران گفتگو ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین اسٹریٹجک کوآپریٹو شراکت دار ہیں، سی پیک، پاکستان کے لیے ایک تبدیلی کا منصوبہ ہے اور اس کی جلد تعمیل ہماری اولین ترجیح ہے اور اسی سلسلے میں حال ہی میں ایک سی پیک اتھارٹی قائم کی گئی ہے تاکہ منصوبوں کی تکمیل کو دیکھا جاسکے۔
عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ 12 راہداری سے متعلق توانائی منصوبے آیا مکمل ہوچکے ہیں یا تکمیل کے مراحل میں ہیں، جو 12 ارب 40 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 7ہزار 2سو 40 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک منصوبے کے معاہدے بلیک لسٹڈ اداروں کو دیے گئے، امریکا
بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ 6 ہزار 3 سو 90 میگا واٹ صلاحیت کے ساتھ مزید 9 توانائی منصوبے ابتدائی مراحل میں ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان توانائی منصوبوں کا پاکستان میں توانائی کی مجموعی فراہمی میں 14 فیصد سے زائد حصہ ہے، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں نے تعمیری مراحل کے دوران ہی 25 کروڑ ڈالر ٹیکس کی مد میں دیے جبکہ 10 ہزار سے زائد نوکریاں پیدا کیں۔
ہفتہ وار بریفنگ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے لیے تمام ممالک کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
اس کے علاہ دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آئندہ ماہ ہونے والے دورہ بھارت میں پاکستان آمد شامل نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ عائسہ فاروقی نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کا خصوصی دورہ کرنا چاہتے ہیں جو خطے کے کسی اور دورے سے منسلک نہیں ہوگا کیوں کہ پاکستان کی اپنا الگ مقام ہے‘۔
واضح رہے کہ امریکی صدر 24 سے 25 فروری تک ممکنہ طور پر بھارت کا دورہ کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس وزیراعظم عمران خان نے امریکا کے دورے کے دوران امریکی صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی یہ بحث عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر دوبارہ اس وقت زور پکڑ گئی جب ان سے پاکستان کے دورے کے بارے میں پوچھا گیا۔
اس کے علاوہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے بیان جاری کر کے توقعات مزید بڑھا دی تھیں۔
تاہم عائشہ فاروقی نے کہا کہ وہ امریکی صدر کے دورے کی تاریخ نہیں بتاسکتیں اس پر دونوں فریقین کام کررہے ہیں اور یہ رواں سال ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ماضی میں بھی سی پیک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چین پر الزامات لگائے جاتے رہے ہیں، تاہم حالیہ معاملہ امریکی سینئر سفیر ایلس ویلز کے بیان کے بعد سامنے آیا۔