سی پیک پر ہمیں اپنے مفاد کو دیکھنا ہے، وزیر خارجہ
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے ہمیں اپنا مفاد دیکھنا ہے، جو چیز ہمارے مفاد میں ہے ہم اس پر عمل پیرا رہیں گے۔
سی پیک سے متعلق امریکی الزامات اور چین کے ردعمل کے بعد موجودہ صورتحال کے تناظر میں جاری کیے گئے ایک بیان میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ اپنا نقطہ نظر دنیا کے سامنے رکھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر میں حالات بگڑتے ہیں یا جنوبی ایشیا میں کوئی چپقلش جنم لیتی ہے تو خطے کی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، لہٰذا ان تمام مسائل کو اجاگر کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے اور وزیر اعظم عمران خان نے انہیں اجاگر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، شاہ محمود قریشی
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ پاکستان پر آمادگی کا اظہار کیا ہے اور وہ جلد پاکستان آنے کے خواہشمند ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان ایک اہم ملک ہے اور وہ اس کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔
ساتھ ہی پاک چیف اقتصادی راہداری سے متعلق انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق ہمیں اپنے مفاد کو دیکھنا ہے، جو چیز ہمارے مفاد میں ہے ہم اس پر عمل پیرا رہیں گے۔
خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ماضی میں بھی سی پیک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چین پر الزامات لگائے جاتے رہے ہیں، تاہم حالیہ معاملہ امریکی سینئر سفیر ایلس ویلز کے بیان کے بعد سامنے آیا۔
سی پیک سے متعلق امریکی سفیر نے کیا کہا تھا؟
گزشتہ دنوں تھنک ٹینک سے کی ایک تقریب سے خطاب میں ایلس ویلز نے اسلام آباد سے سی پیک میں شمولیت کے فیصلے پر نظرثانی کا کہا تھا اور چین کے ون بیلڈ ون روڈ انیشی ایٹو منصوبے پر تنقید کی تھی۔
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سی پیک منصوبوں میں شفافیت نہیں، پاکستان کا قرض چین کی فنانسنگ کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔