دنیا

امریکی صدر کا مزید 'چند ممالک' پر سفری پابندی عائد کرنے کا عندیہ

ہم بعض ممالک پر پابندی لگا رہے ہیں جو ہمارے تحفظ کیلئے ضروری ہے، بہت جلد نام سامنے آئیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید 'چند ممالک' کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ 'چند ممالک' پر مشتمل ایک فہرست تیار کر رہی ہے جن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی یا ان ممالک کے شہریوں کی آمد سخت شرائط کی تکمیل سے مشروط ہوگی۔

مزید پڑھیں: امریکا: سفری پابندی پر عمل درآمد کا آغاز

ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر انہوں نے کہا کہ 'ہم چند ممالک پر پابندی لگا رہے ہیں، ہمارہے لیے تحفظ ضروری ہے، ہمارے لوگوں کو تحفظ ملنا چاہیے'۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ 'پابندی کا شکار ممالک کے نام بہت جلد منظر عام پر آئیں گے'۔

دوسری جانب وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان ممالک میں نائیجیریا سمیت بعض افریقی اور ایشیائی ممالک شامل ہیں۔

علاوہ ازیں بیلاروس، اریٹیریا، کرغزستان، میانمار، سوڈان اور تنزانیہ کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کے لیے نئے قواعد عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان سمیت پولیو سے متاثر ایشیائی ممالک کیلئے سفری انتباہ

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کا صدارتی عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے ذریعے ایران، سوڈان، شام، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے شہریوں پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 27 جنوری 2017 کے اس فیصلے میں عراق بھی شامل تھا تاہم بعد ازاں امریکی فوج کی یہاں موجودگی کے باعث عراق کو مذکورہ پابندی کی فہرست سے نکال دیا گیا، اس حکم کے ذریعے شام کے مہاجرین کو بھی ملک میں آنے سے روک دیا گیا تھا۔

بعد ازاں امریکی صدر نے نیا سفری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے شمالی کوریا، چاڈ اور وینزویلا کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی، جبکہ سوڈان کا نام سفری پابندی کی موجودہ فہرست سے خارج کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کی نئی سفری پابندی میں شمالی کوریا بھی شامل

امریکا کی جانب سے نئی پابندیاں گذشتہ '90 روزہ سفری پابندی' کی میعاد ختم ہونے کے بعد عائد کی گئی تھیں، تاہم وائٹ ہاؤس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکا کو کسی بھی دہشت گرد حملے سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا گیا۔

خیال رہے کہ ماضی میں جاری ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’بحیثیت صدر، میں ایسے لوگوں کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت نہیں دوں گا جو ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہوں، میں ایسے لوگوں کو چاہتا ہوں جو امریکا اور اس کے تمام شہریوں سے محبت کرتے ہیں اور جو محنت کرنے والے اور پیداواری ہوں‘۔

یورپی ممالک کو محصولات کی دھمکی

دوسری جانب امریکا کے صدر نے یورپی ممالک کو دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے میں مزید تاخیر برتی تو آٹو انڈسٹری پر ٹیرف میں اضافہ کردیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے دوسرے روز بھی خبردار کیا کہ امریکا اپنے مفادات کا مکمل تحفظ کرے گا۔

فوکس بزنس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سے نمٹنا دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت مشکل ہے، وہ کئی برس سے ہمارے وسائل (ملک) کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا 'اگر وہ کوئی معاہدہ نہیں کر سکتے تو ہمیں ان کی گاڑیوں پر 25 فیصد محصولات عائد کرنی ہوگی'۔

چینی سفارتخانے نے ایلس ویلز کا سی پیک مخالف 'پروپیگنڈا' مسترد کردیا

شوہر نے شوبز چھوڑنے کا کہا نہ اداکاری چھوڑی ہے، سعدیہ امام

’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط رکوانے کیلئے خاتون عدالت پہنچ گئیں