ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی: ڈیموکریٹس کی دستاویزات حاصل کرنے کی کوشش ناکام
امریکا کے ریپبلکنز کے زیر اثر سینیٹ نے ڈیموکریٹس کی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے لیے دستاویزات حاصل کرنے کی ڈیموکریٹس کی 3 کوششیں ناکام بنادیں جو آگے کی کارروائی امریکی صدر کے حق میں جانے کا اشارہ ہیں۔
امریکی تاریخ میں تیسرے مواخذے کی کارروائی کا آغاز ہوا جہاں سینیٹرز نے ڈیموکریٹک رہنما چک شومر کی وائٹ ہاؤس، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور انتظامی و بجٹ آفس سے یوکرین سے متعلق معاہدے سے ریکارڈز اور دستاویزات طلب کرنے کے لیے 3 علیحدہ قراردادوں کو روک دیا۔
تیسری مرتبہ ووٹنگ کے بعد چک شومر نے وائٹ ہاؤس کے نگراں چیف آف اسٹاف مک ملوانے کی گواہی کے لیے تحریک پیش کی۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف گزشتہ ماہ ڈیموکریٹس کے اکثریتی ایوان نمائندگان میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے الزامات پر مواخذے کی کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: سینیٹ میں ٹرمپ کے مواخذے پر دلائل سننے کی تیاری مکمل
انہوں نے کسی بھی قسم کے غلط کام میں ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہوئے مواخذے کو ان کے 2020 کے انتخابی مہم پر اثر انداز ہونے کی کوشش قرار دیا۔
بحث کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے چیف لیگل ڈیفنس نے کیس کو بے بنیاد قرار دیا جبکہ اعلیٰ ڈیموکریٹک قانون ساز کا کہنا تھا کہ غلط کام کیے جانے کے بھاری شواہد موجود ہیں۔
کارروائی کے دوران سینیٹ میں اکثریت کے رہنما مچ مک کونل نے ٹرائل کے قواعد پیش کیے جس پر دونوں جانب سے شور و شرابہ کیا گیا۔
ٹرمپ کا دفاع کرنے والے وائٹ ہاؤس کے پیٹ کپلون نے الزامات کی بنیاد پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس مواخذے کے لیے امریکی آئین کے معیار کے قریب سے بھی نہیں گزرے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا اختتام صرف یہی ہے کہ امریکی صدر نے کچھ بھی غلط نہیں کیا اور کوئی کیس بنتا ہی نہیں ہے'۔
مواخذے کے ٹرائل کے قواعد منظور
امریکی سینیٹ نے ووٹنگ کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے ٹرائل کے قواعد منظور کرلیے تاہم ٹرائل کے لیے گواہان کو طلب کرنے کے حوالے سے مباحثہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔
ریپبلکنز کی کوششوں کے باوجود سینیٹ میں 47-53 وٹوں سے ٹرائل کے قواعد منظور کیے گئے۔
قواعد کے مطابق استغاثہ کی جانب سے ابتدائی دلائل کو بعد میں سنا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز
اس سے قبل امریکی سینیٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق قانون سازوں نے حلف اٹھایا تھا کہ وہ امریکا کے 45ویں صدر کے عہدے پر رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے فیصلہ غیر جانبداری سے کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کئی ماہ سے اپنے مواخذے کی کارروائی کا مذاق اڑا رہے ہیں اور انہوں نے ٹرائل کے آغاز کو ایک اور چکما قرار دیا۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں یہ بہت تیزی سے ہونا چاہیے، یہ مکمل طور پر جانبدار ہے، مجھے دھوکا دہی کا سامنا ہے یہ چکما، جو ڈیموکریٹس نے دیا ہے، تاکہ وہ کوشش کر کے انتخابات جیت لیں‘۔
خیال رہے کہ امریکی صدر پر یوکرین کی فوجی امداد روکنے اور وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر سے ہونے والی ملاقات کے بدلے ممکنہ انتخابی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے۔
غیر جانبدار حکومتی احتساب کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کانگریس کی منظور کردہ امداد روک کر وائٹ ہاؤس نے وفاقی قانون کی خلاف ورزی کی۔
امریکی صدر کے خلاف دوسرا الزام کانگریس کی طلبی کے باوجود ایوان میں مواخذے کے لیے تفتیش کاروں کو گواہان اور دستاویزات فراہم نہ کرنا ہے۔