سینیٹ کمیٹی بجلی کے اداروں کے ملازمین کو مفت یونٹس کی فراہمی معطل کرنے کی خواہاں
اسلام آباد: سینیٹ کے پینل نے مالیاتی نقصانات کو کم کرنے کے لیے حکومت سے بجلی کمپنیوں کے ایک لاکھ 98 ہزار ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی میں تبدیلی کرتے ہوئے کچھ نئے آپشنز دینے کا مطالبہ کردیا۔
ٖڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر فدا محمد کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بجلی کو بتایا گیا کہ تقریباً 39 کروڑ 10 لاکھ بجلی کے یونٹس واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) اور جنریشن کمپنیز (جینکوز) کے ایک لاکھ 98 ہزار 222 ملازمین کو مالی سال 19-2018 کے دوران فراہم کی گئی جس کی کل لاگت 5 ارب 26 کروڑ روپے تھی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ مفت یونٹس ملازمین کو ان کی خدمات کے بدلے میں دیے جاتے ہیں اور یہ سہولت ایک ساتھ ختم نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ ملازمین کے کنٹریکٹ کا حصہ ہیں تاہم اس کے لیے طریقہ کار کا استعمال کیا جاسکتا ہے کہ غلط استعمال سے بچا جاسکے۔
مزید پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن سینیٹ اجلاس فروری کے اختتام تک جاری رکھنے پر متفق
چند سینیٹرز نے تجویز دی کہ مفت بجلی کے یونٹس کے برابر ملازمین کو کوئی اور مراعت دی جائے تو وہ توانائی کو بچانے کا بھی سوچیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹاف کو فراہم کی گئی بجلی کی درست طریقے سے میٹرنگ یا بلنگ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے آس پڑوس میں بھی اس کا غلط استعمال ہوتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مجموعی اسٹاف میں سے 16 ہزار 591 افسران ہیں جنہوں نے مالی سال 19-2018 کے دوران ایک ارب 38 کروڑ روپے کے 8 کروڑ یونٹس استعمال کیے ہیں جبکہ ایک لاکھ 81 ہزار 631 دیگر ملازمین نے 3 ارب 88 کروڑ روپے کے 31 کروڑ 10 لاکھ یونٹس بجلی استعمال کیے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مجموعی ایک لاکھ 98 ہزار 222 ملازمین میں ڈیڑھ لاکھ موجودہ ملازمین اور 48 ہزار ریٹائرڈ ملازمین، ان کے اہلخانہ یا بیوائیں شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ ایک سے 4 گریڈ کے ڈسکوز ملازمین کو ماہانہ 100 یونٹس، گریڈ 5 سے 10 کے لیے 150 اور 11 سے 15 کے لیے 200، گریڈ 16 کے لیے 300 اور گریڈ 17 کے لیے 450، گریڈ 18 کے لیے 600 اور گریڈ 19 کے لیے 880، گریڈ 21 اور 22 کو 1300 یونٹس مفت دیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ سے 7 بلز کی منظوری میں اپوزیشن رکاوٹ بن گئی
دوسری جانب جینکوز کے ملازمین کا ماہانہ گریڈ ایک سے 4 کو 300 یونٹس، گریڈ 5 سے 16 کو 600 یونٹس، گریڈ 17 کو 650، گریڈ 18 کو 700 یونٹس، گریڈ 19 کو 1000 اور گریڈ 21 اور 22 کو 1300 یونٹس دیے جاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملازمین 13 لاکھ 60 ہزار اضافی استعمال کرتے ہیں جس کی لاگت نظر ثانی کیے گئے سال کے دوران ایک ارب 91 کروڑ روپے بنتی ہے اور اس کی بلنگ اسٹاف اور افسران ہی ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریٹائرڈ اسٹاف یا افسران کو بھی مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے تاہم سروس کے دوران انہیں ملنے والی بجلی کا آدھا حصہ کردیا جاتا ہے۔
کمیٹی نے نشاندہی کی کہ بجلی کی کمپنیوں کو مفت یونٹس فراہم کرنے کی سہولت کے حوالے سے نیا فارمولا متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔
کمیٹی نے پاور ڈویژن کو اس سہولت پر نظر ثانی کرنے دیگر متبادل آپشنز پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔