ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے والے کیلئے 30 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان
ایران کے رکن پارلیمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ جو شخص قدس فورس کے سابق سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرے گا اسے 30 لاکھ ڈالر کا انعام ملے گا۔
قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق ایرانی قانون ساز کے اس بیان کو امریکا میں تخفیف اسلحہ کے سفیر رابرٹ ووڈ نے 'مضحکہ خیز' قرار دیتے ہوئے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی اسٹیبلشمنٹ کی بنیاد دہشت گردوں کو طاقت فراہم کرتی ہے'۔
مزید پڑھیں: ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کا جسد خاکی ایران منتقل
ایران کے غیر معروف رکن پارلیمنٹ احمد حمزہ نے کرمان کے عوام کی جانب سے یہ انعام دینے کا دعویٰ کیا۔
واضح رہے کہ عراق میں امریکی ڈرون میں ہلاک ہونے والے قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کا تعلق کرمان سے تھا۔
اس ضمن میں نیم سرکاری نیوز ایجنسی 'اسنا' کے مطابق 'جنوب مشرقی شہر کرمان کے قریب کھنوج کاؤنٹی کی نمائندگی کرنے والے احمد حمزہ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے والے شخص کو 30 لاکھ ڈالر انعام دیں گے'۔
یہ بھی پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک
احمد حمزہ نے 290 نشستوں والی پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کے قتل کے لیے انعام کی پیش کش کی۔
رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو اپنی حفاظت کے لیے جوہری ہتھیاروں اور ترسیل کے نظام کی تیاری شروع کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 'آج اگر ہمارے پاس جوہری ہتھیار ہوتے تو ہم خطرات سے محفوظ رہتے، ہمیں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہمارا فطری حق ہے'۔
خیال رہے ایران کے اعلیٰ جنرل کی آخری رسومات کی نشریات کے دوران ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پر اعلان سامنے آیا تھا کہ 'ایران میں 8 کروڑ لوگ آباد ہیں اور ہم 8 کروڑ ڈالر اکٹھا کرنا چاہتے ہیں جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سر کی قیمت ہوگی'۔
ای این 24 کی رپورٹ کے مطابق اسی اعلان میں مزید کہا گیا تھا کہ 'ایرانی عوام کو ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے والے کو ادا کرنے کے لیے ایک ایک ڈالر جمع کرنا چاہیے'۔
ایرانی جنرل کی ہلاکت
خیال رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا نیا سربراہ مقرر کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: عراق: پیرا ملٹری دستوں کی مظاہرین سے امریکی سفارتخانے سے نکلنے کی درخواست
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے 'بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے'۔
علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کا مقصد ایک 'انتہائی حملے' کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مائیک پومپیو نے 'فاکس نیوز' اور 'سی این این' کو انٹرویو دیتے ہوئے 'مبینہ خطرے' کی تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔