پاکستان

’زندگی تماشا‘ کے خلاف مظاہروں کو روکا جائے، سرمد کھوسٹ عدالت پہنچ گئے

سرمدکھوسٹ نے پنجاب کے دارالحکومت لاہورکی سول کورٹ میں اپنی فلم کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کے خلاف درخواست دائر کردی۔
|

فلم ساز سرمد کھوسٹ نے اپنی آنے والی فلم ’زندگی تماشا‘ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی سول کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

سرمد کھوسٹ نے اپنے وکلا ظفر اقبال اور شفقت پروین کی توسط سے سول کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے ان کی فلم ’زندگی تماشا‘ کو روکنے کی کال دی رکھی ہے جب کہ انہیں فلم ریلیز کرنے کے حوالے سے دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

سرمد کھوسٹ کی جانب سے دائرہ کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے اپنے کارکنان کو فلم کی ریلیز روکنے کے لیے ہدایات بھی جاری کر رکھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دھمکیوں کے بعد سرمد کھوسٹ کا ’زندگی تماشا‘ ریلیز نہ کرنے پر غور

اپنی درخواست میں فلم ساز نے کہا ہے کہ ’زندگی تماشا‘ کسی گروہ یا شخص سمیت کسی فرقے کے خلاف نہیں بنائی گئی بلکہ فلم کو صرف تفریح اور سماج کے اچھے پہلو اجاگر کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

فلم ساز نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ’زندگی تماشا‘ سماج کے اچھے پہلوؤں پر بنائی گئی ہے اور اس سے لوگوں کے ذہنی تناؤ میں کمی آئے گی۔

فلم کا ٹریلر بھی دھمکیوں کے بعد یوٹیوب سے ہٹادیا گیا تھا—اسکرین شاٹ

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ ’زندگی تماشا‘ کو پاکستان فلم سینسر بورڈ نے کلیئر قرار دے کر ریلیز کے لیے سرٹیفکیٹ بھی جاری کر رکھا ہے جب کہ فلم کو رواں ماہ 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے۔

سرمد کھوسٹ نے درخواست میں کہا ہے کہ ان کی فلم سے کسی کے بھی مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوئے بلکہ فلم کو معاشرے میں بہتری لانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'زندگی تماشا' کی ریلیز روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، سرمد کھوسٹ

فلم ساز نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ عدالت تحریک لبیک پاکستان کو ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز میں رکاوٹیں ڈالنے سے روکنے کا حکم دے۔

سرمد کھوسٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سول جج ضیاء الرحمٰن نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل (22 جنوری کو) دلائل کے لیے طلب کرلیا۔

فلم کو رواں ماہ 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے—اسکرین شاٹ

خیال رہے کہ ’زندگی تماشا‘ کو 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے، فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر سے پتا چلتا ہے کہ فلم کی کہانی سماج کے ایسے افراد پر مبنی ہے جو مذہب یا شرافت کا لبادہ اوڑھ کر گھناؤنے کام کرتے ہیں۔

فلم کا ٹریلر گزشتہ برس نومبر میں ریلیز کیا گیا تھا جس کے بعد چند کچھ دن بعد ہی ٹریلر کو یوٹیوب سے ہٹادیا گیا تھا، فلم ساز کا کہنا تھا کہ انہوں نے دھمکیوں کی وجہ سے ٹریلر ہٹایا۔

یہ بھی پڑھیں: ریلیز سے قبل ’زندگی تماشا‘ کا ٹریلر یوٹیوب سے ہٹادیا گیا

بعد ازاں سرمد کھوسٹ نے سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے انکشاف کیا کہ انہیں فلم کو ریلیز کرنے سے روکا جا رہا ہے اور انہیں دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

فلم ساز نے صدر پاکستان، وزیر اعظم اور چیف جسٹس کے نام ایک کھلا خط بھی لکھا تھا جس میں انہوں نے حکومت اور عدالتوں سے مدد طلب کی تھی اور بعد ازاں انہوں نے عوام کے نام بھی کھلا خط لکھ کر اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ وہ دھمکیوں کی وجہ سے فلم کو ریلیز نہیں کر پائیں گے۔

سرمد کھوسٹ کی جانب سے دھمکیوں کی وجہ سے فلم کو ریلیز نہ کرنے کے عندیے کے بعد کئی شوبز شخصیات نے فلم ساز کی حمایت کی تھی اور انہیں کہا تھا کہ وہ فلم کو ہرحال میں ریلیز کریں اور اب انہوں نے اپنی فلم کے خلاف مظاہرے کرنے والے افراد کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔

فلم کو ریلیز سے قبل بیرون ممالک میں فلم فیسٹیول میں پیش کیا جا چکا ہے—اسکرین شاٹ