پاکستان

مولانا فضل الرحمٰن کا 19 مارچ سے 'آئین پاکستان تحفظ تحریک' کا اعلان

دو بڑی جماعتوں نےووٹ کی عزت کو پامال کیا،ہم انہی سےمایوس ہوئے کیا اسی عطار کے لونڈے سےدوا مانگیں گے؟سربراہ جے یو آئی (ف)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے 19 مارچ سے 'آئین پاکستان تحفظ تحریک' کے آغاز کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں اپنی رہائشگاہ پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'آرمی ترمیمی ایکٹ پر اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے حکومت کا ساتھ دیا اور ووٹ کی عزت کو پامال کیا اور ووٹ کو عزت کے بیانیے کی نفی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کا اجلاس بلایا گیا جس میں طے ہوا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے، آٹا مہنگا ہو رہا ہے، وزرا عام آدمی کا مذاق اڑا رہے ہیں، ہم آزادی مارچ سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے 19 مارچ کو لاہور سے 'آئین پاکستان تحفظ تحریک' کا آغاز کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے دل لاہور سے تحریک کا آغاز کر رہے ہیں جس کے تحت چاروں صوبوں میں کنونش کا انعقاد کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'کوئی ہمارے ساتھ نہ کھڑا ہو تب بھی یہ جماعتیں مل کر جدوجہد کریں گی اور عوام کی خاطر ہم کھڑے ہوں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی سے لوگ مایوس ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ آن بورڈ نہیں تھے نہ ہیں جبکہ ہم قوم کے لیے خود راستے بنائیں گے۔'

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو تحریک میں شامل ہونے کی دعوت سے متعلق سوال کے جواب میں سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ 'ہم انہی سے مایوس ہوئے کیا اسی عطار کے لونڈے سے دوا مانگیں گے؟'

ان کا کہنا تھا کہ 'آزادی مارچ میں دونوں جماعتیں علامتی طور پر شرکت نہ کرتیں تو یقین دہانیوں کی صورتحال کچھ اور ہوتی، اب ہماری تحریک چولہا جلاؤ ان کو بھگاؤ ہوگی۔

اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ نواز شریف کے بیانیہ 'ووٹ کو عزت' کے ساتھ آج بھی ہیں لیکن انہیں کو اب کیا ہوا اس کی تحقیقات کرنا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم ہر اس قوت کے ساتھ ہیں جو پارلیمان کی بالادستی اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنی حدود میں رہنے کی بات کرے، جو اس بیانیہ کے ساتھ نہیں افسوس کہ ہمارا اب اس سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ نواز شریف کو ووٹ کو عزت دیتے دیتے کیا ہوا۔

قبل ازیں مشاورتی اجلاس میں محمود خان اچکزئی، میر حاصل بزنجو،پروفیسر ساجد میر اور آفتاب شیر پاؤ نے شرکت کی۔

اجلاس میں اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔