دنیا

بھارت: فیس بک دوست سے ملاقات کیلئے جانے والی نابالغ لڑکی کا گینگ ریپ

لڑکے نے اپنے 3 دوستوں کے ساتھ مجھے اغوا کرکے جنگل میں بندوق کے زور پر گینگ ریپ کیا، متاثرہ لڑکی

بھارتی ریاست امروہا میں 17 سالہ لڑکی کا گینگ ریپ کرنے والے 4 افراد میں سے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق نابالغ لڑکی نے پولیس میں درج کرائی گئی شکایت میں الزام عائد کیا کہ ایک ملزم سے اس کی دوستی فیس بک پر ہوئی اور جب وہ اس سے ملنے گئی تو 4 لڑکوں نے اس کا گینگ ریپ کیا۔

لڑکی نے اپنی شکایت میں کہا کہ 'ملزمان میں سے ایک، تہاڑپور گاؤں کی پشپیندرا چوہان سے فیس بک پر میں رابطے میں تھی، اس نے مجھ سے گجرولا میں جمعے کے روز ملاقات کرنے کا کہا، جب میں وہاں پہنچی تو وہاں اس کے 3 دوست بھی آگئے اور وہ مجھے اغوا کرکے جنگل میں لے گئے جہاں انہوں نے بندوق کے زور پر میرا گینگ ریپ کیا'۔

مزید پڑھیں: بھارتی فلم ساز کا ’ریپ‘ کو قانونی قرار دینے کا مطالبہ

ہفتے کے روز لڑکی نے پولیس کو شکایت درج کرائی جس کے بعد پولیس نے ملزم پشپیندرا چوہان کے خلاف مقدمہ درج کیا اور اسے گرفتار کرلیا گیا۔

علاوہ ازیں پولیس نے دیگر ملزمان کیوندرا چوہان، جے ویر چوہان اور ایک نامعلوم ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کا آغاز کردیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لڑکی کا کہنا تھا کہ 'تمام ملزمان نے مجھے پولیس کے پاس جانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی تھیں، ان کے چند اعلیٰ عہدیداران و بااثر شخصیات سے تعلقات بھی ہیں'۔

تامل ناڈو میں 24 سالہ لڑکی کا گینگ ریپ

علاوہ ازیں بھارتی ریاست تامل ناڈو میں 3 افراد نے 24 سالہ لڑکی کا چاقو کے زور پر گینگ ریپ کردیا۔

بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ویلور میں قائم ایک پارک میں شام 7 بجے پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 22 سالہ لڑکی کا ریپ کے بعد قتل، لاش جلادی گئی

پولیس کے مطابق ملزمان نے لڑکی کے بوائے فرینڈ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور ان سے قیمتی سامان چھین لیا۔

پولیس نے ریپ اور چوری کا مقدمہ درج کرتے ہوئے دو 18 سالہ ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

5 سالہ بچی کے ریپ کے ملزم کا عدالت کے احاطے میں خاتون صحافی پر حملہ

ادھر دہلی کے مشرقی علاقے میں 2013 میں 5 سالہ بچی کا گینگ ریپ کرنے والے 2 ملزمان پر مقامی عدالت نے فرد جرم عائد کردی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کیس میں منوج شاہ اور پرادیپ کمار پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں نابالغ بچیوں کو بھگوان مانا جاتا ہے صرف 5 سالہ چھوٹی بچی کو انتہائی درندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

پولیس جب ملزمان کو لے کر جارہی تھی تو ایک ملزم نے عدالت کے احاطے میں ایک خاتون صحافی پر حملہ بھی کیا۔

دونوں ملزمان کی سزاؤں کا فیصلہ 30 جنوری کو کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ بھارت کے سرکاری ڈیٹا کے مطابق 2018 میں ہر 15 منٹ بعد ایک خاتون کے ریپ کے واقعہ سامنے آیا تھا۔

وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں رپورٹ ہوئے 34 ہزار کیسز میں سے 85 فیصد کیسز میں مقدمات درج ہوئے اور 27 فیصد میں جرم ثابت ہوا۔

سرکاری اعداد و شمار میں ریپ متاثرین کی تعداد کم ہوسکتی ہے کیونکہ بھارت کے چند علاقوں میں ریپ کو لڑکی پر کلنک مانا جاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ بھارت میں ریپ کے بعد قتل کے واقعے کو قتل کا واقعہ مانا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے خیبرپختونخوا میں 'لشمانیاس' کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کردیا

دھمکیوں کے بعد سرمد کھوسٹ کا ’زندگی تماشا‘ ریلیز نہ کرنے پر غور

ملک میں آٹے کا بحران، 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری