ہانگ کانگ میں مظاہرین نے 2 پولیس افسران کو لہولہان کردیا
ہانگ کانگ میں جمہوریت پسند مظاہرین نے دو پولیس افسران کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر لہولہان کردیا۔
خبررساں ادارے اےایف پی کے مطابق صورتحال اس وقت سنگین رخ اختیار کر گئی جب پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کررہی تھی کہ اس دوران سادہ کپڑوں میں دو پولیس افسران مظاہرین کے منتظم سے بات کرنے لگے۔
مزیدپڑھیں: ہانگ کانگ میں پولیس کی احتجاج کرنے والے شخص پر براہ راست فائرنگ
اس دوران نقاب پوش مظاہرین کے ایک گروپ نے چھتریوں اور لاٹھیوں سے دو افسران پر حملہ کردیا اور افسران کو تحفظ فراہم کرنے تک مظاہرین نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے ترجمان این جی لوک چون نے بتایا 'ہم تمام فسادیوں اور پرتشدد کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں'۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھا جا سکتا ہے کہ مظاہروں کا منتظم مائیکرو فون پر افسران سے کہہ رہا ہے کہ وہ اپنے کارڈز دکھائیں۔
دونوں افسران نے اپنےکارڈز نہیں دکھائے اور تب مظاہرین نے ان پر حملہ کردیا۔
ریلی کے منتظم وینٹس لو نے کہا کہ جھڑپوں کی سب سے بڑی ذمہ داری پولیس پر ہی عائد ہوتی ہے کیونکہ انہوں نے اپنے وارنٹ کارڈز ظاہر کرنے میں بہت زیادہ تاخیر کی۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا ہانگ کانگ میں سخت سیکیورٹی قوانین لانے کا مطالبہ
بعدازاں پولیس نے وینٹس لو کو پولیس امور میں رکاوٹ ڈالنے پر گرفتار کرلیا۔
افسران پر حملے کے فوراً بعد ہی پولیس نے علاقے میں داخل ہوکر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کیے۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں مسلسل کئی ہفتوں سے پر تشدد ریلیاں نکالی جارہی ہیں جن کا مقصد چین سے آزادی حاصل کرنا اور جمہوریت لانا ہے۔
خیال رہے کہ 1991 میں برطانیہ نے اس شہر کو چین کے حوالے کیا تھا جس کے بعد سے چین نے یہاں 'ایک ملک، دو نظام' فریم ورک کے تحت حکمرانی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بیجنگ خطے پر اپنے کنٹرول کو سخت کر رہا ہے جس کی وہ مخالفت کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب بیجنگ نے بھی ہار ماننے سے انکار کردیا ہے اور خبر دار کیا کہ وہ مزید سخت سیکیورٹی اقدامات کرے گا۔
مزیدپڑھیں: ہانگ کانگ: مظاہروں میں شدت، یونیورسٹی 'میدان جنگ' کا منظر پیش کرنے لگی
قبل ازیں ہانگ کانگ میں کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی جب پولیس کے کلیئرنس آپریشن کے دوران 22 سالہ طالب علم گر کر زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں ملزمان کی حوالگی سے متعلق بل کی منظوری کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد حکومت نے یہ بل واپس لے لیا تھا، تاہم مظاہرین اب بھی احتجاج کر رہے ہیں اور پولیس اہلکاروں کے تشدد کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔