پاکستان

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے 4 سرکاری افسران برطرف

افسران نے اپنی بیگمات کو بی آئی ایس پی میں رجسٹر کرا رکھا تھا، 4 لاکھ 40 ہزار 196روپے بھی واپس لے لیے گئے، ثانیہ نشتر

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے ناجائز طور پر فائدہ اٹھانے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 4 کو نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے اپنے ٹوئیٹ میں بتایا کہ گریڈ 17 کے برطرف افسران نے دھوکے سے اپنی بیگمات کو بی آئی ایس پی میں رجسٹر کرا رکھا تھا، جبکہ چاروں افسر بی آئی ایس پی میں ہی تعینات تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان افسران سے دھوکہ دہی سے وصول کیے گئے 4 لاکھ 40 ہزار 196 روپے بھی واپس لے لیے گئے۔

افسران کی برطرفی کے نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیے گئے جن کے مطابق نعمان زحیم، شفیع اللہ، سید فضل امین اور سبیل خان نامی ان افسران کا تعلق ایبٹ آباد اور ڈیرہ اسمٰعیل خان سے ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019 کے اواخر میں حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے 8 لاکھ 20 ہزار 165 افراد کو 'غیر مستحق' قرار دیتے ہوئے ڈیٹابیس سے ان کا نام نکالنے کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید افسران کے نام منظر عام پر لائے جائیں، وزیراعظم

اس حوالے سے یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ اس پروگرام سے مستفید ہونے والے جن 8 لاکھ افراد کو خارج کیا گیا ان میں سے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد ایسے تھے جو خود یا ان کے شریک حیات سرکاری ملازم تھے۔

بی آئی ایس پی سے خارج کیے گئے کُل 8 لاکھ 20 ہزار ایک سو 65 افراد میں سے 14 ہزار 730 سرکاری ملازمین یا محکمہ ریلوے، ڈاک کے ملازمین تھے جبکہ انکم سپورٹ پروگرام سرکاری ملازمین کے لیے نہیں تھا۔

مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ 27 ہزار 826 افراد وہ ہیں جن کے شریک حیات سرکاری یا مذکورہ بالا محکموں کے ملازم ہیں۔

جس کے بعد حکومت نے اس پروگرام سے وظیفہ لینے والے گریڈ 17 اور اس سے زائد کے افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا وظیفہ حاصل کرنے والے سرکاری افسران میں سب سے زیادہ تعداد سندھ سے تعلق رکھتی ہے اور گریڈ 17 یا اس سے زائد کے ایک ہزار ایک سو 22 افسران بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔

سرکاری افسران کی دوسری بڑی تعداد بلوچستان سے تعلق رکھتی ہے جہاں 7 سو 41 افسران نے خود کو غربت مٹاؤ پروگرام کے لیے درج کروا رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والے افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز

اسی طرح خیبر پختونخوا کے 403 جبکہ پنجاب کے 137 افسران انکم سپورٹ پروگرام کا وظیفہ حاصل کرتے تھے۔

اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں میں وفاقی حکومت کے 62 افسران، پاکستان ریلویز کا ایک افسر، آزاد کشمیر کے 22، گلگت بلتستان کے 49 افسران بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو مستحق ظاہر کر رکھا تھا۔

اہم بات یہ ہے کہ خود بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 6 افسران بھی اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل تھے۔