پاکستان

جامی نے حمید ہارون کو جوابی قانونی نوٹس بھیج دیا

فلمساز جمشید محمود نے 16 جنوری کو سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹر پر قانونی نوٹس کا جواب شیئر کیا۔

کراچی: حمید ہارون کی جانب سے بھیجے گئے ہتک عزت کے نوٹس کے جواب میں فلمساز جمشید محمود نے اپنا نوٹس ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔

گزشتہ برس اکتوبر میں جامی نے الزام عائد کیا تھا کہ 13 برس قبل ایک ’میڈیا ٹائیکون‘ نے ان کا ریپ کیا، 28 دسمبر کو انہوں نے اپنے مبینہ ریپسٹ کے طور پر ڈان کے سی ای او حمید ہارون کا نام لیا تھا، جس کے جواب میں حمید ہارون نے ایک بیان جاری کر کے ریپ کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے قانونی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں حمید ہارون نے ہتک عزت آرڈیننس 2002 کی دفعہ 8 کے تحت جامی کے نام سے معروف ہدایت کار کو ایک قانونی نوٹس بھیجا اور ریپ کا الزام واپس لینے اور سرِ عام غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان کے سی ای او حمید ہارون نے فلم ساز جامی کو قانونی نوٹس بھیج دیا

حمید ہارون کے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’جامی نے الزام ’معاشرے اور ریاست میں طاقتور مفاد رکھنے والوں کے اکسانے پر لگایا گیا جو ہمارے موکل کی ساکھ، بالخصوص آزادی صحافت کے لیے ممتاز طور پر آواز اٹھانے پر ان کی ساکھ کو تباہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں‘، انہوں نے جامی پر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ وہ ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

16 جنوری کو جامی نے ٹوئٹر پر قانونی نوٹس کا جواب شیئر کیا، جامی کے وکیل صدیقی اور رضا کے دائر کردہ نوٹس کے مطابق ’آپ کے موکل کو بتانا ضروری ہے کہ اگر وہ ہمارے موکل کو ہراساں کرنے کی بیکار اور غیر ضروری کوششوں کو مزید جاری رکھنا چاہتے ہیں تو نوٹ کرلیں کہ ہمارے موکل اس کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، کیونکہ ایسے بہت سے گواہان جن پر ہمارے موکل کو بھروسہ ہے، آپ کے موکل کے خلاف کسی بھی مسابقتی فورم پر گواہی دینے کے لیے تیار ہیں‘۔

جامی نے حمید ہارون کا قانونی نوٹس ایک ہفتے میں واپس لینے کا مطالبہ کیا، بصورت دیگر نوٹس میں کہا گیا کہ جامی حمید ہارون کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا استحقاق رکھتا ہے اور ’اگر آپ کے موکل کی جانب سے کوئی جابرانہ کارروائی ہوئی تو اس کا بھرپور دفاع کیا جائے گا‘۔

مزید پڑھیں: جامی کا حمید ہارون پر ریپ کا الزام، سی ای او ڈان نے الزام مسترد کردیا

واضح رہے کہ حمید ہارون نے 6 جنوری کو فلمساز کو نوٹس بھیجا تھا اور جامی سے نوٹس وصول کرنے کے 14 روز کے اندر معافی کا مطالبہ کیا تھا، جو نہ کرنے کی صورت میں انہیں (حمید ہارون کو ) ان کے خلاف کرمنل لیگل کارروائی کا اختیار ہوگا۔

جامی نے حمید ہارون کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’اپنی ساکھ خراب کرنے اور سچ کو چھپانے کی مکارانہ اور آسان کوشش قرار دیا‘۔

حمید ہارون کے نوٹس میں ڈان میڈیا گروپ کے دفاتر پر سلسلہ وار حملوں جس میں ہجوم کے کچھ اراکین نے جامی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جو ان کے الزامات سے منسلک ہوتی ہیں، کا تذکرہ کیا گیا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ جامی کا حملوں سے کوئی تعلق نہیں اور وہ ’بھی غیر جانبدارانہ طور پر اس اقدام کی مذمت کرنا چاہتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: میرا 13 سال قبل ریپ کیا گیا، معروف فلم ساز جامی

علاہ ازیں جامی نے اس الزام کو بھی سراسر مسترد کیا کہ وہ کسی ’وسیع تر ایجنڈے‘ کا حصہ ہیں، اور حمید ہارون کے نوٹس میں کیے گئے دعوے کہ ان کے الزامات ’معاشرے اور ریاست میں طاقتور مفادات رکھنے والوں‘ کے اکسانے پر سامنے آئے کا بھی انکار کیا۔

جامی کے نوٹس میں کہا گیا کہ ’اس بات کا تذکرہ کرنا ضروی ہے کہ آپ نے اپنے پورے قانون نوٹس میں ہمارے موکل کو ’وسیع ایجنڈے کا حصہ ہونے کا الزام لگایا۔ ایسا نہ ہو کہ یہ وسیع ایجنڈا سچ ہو ہمارے موکل واضح طور پر اس کی تردید کرتے ہیں‘۔


یہ خبر 18 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

وفاق کا حکومت سندھ کی درخواست پر آئی جی کلیم امام کو فوری ہٹانے سے انکار

احتجاج کی دھمکی پر وزیراعظم آزاد کشمیر کا وادی نیلم کا دورہ

طالبان رواں ماہ کے اختتام تک امریکا سے معاہدہ کیلئے پرامید