انڈر19 ورلڈ کپ کے وہ کپتان جن پر کیریئر کی دیوی مہربان نہیں ہوئی
13ویں انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے مقابلے جنوبی افریقہ میں کھیلے جا رہے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان سمیت 16 ٹیمیں شامل ہیں، ان ٹیموں کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر گروپ کی پہلی 2 ٹیمیں کوارٹر فائنل مرحلے کے لیے کوالیفائی کریں گی۔
ٹورنامنٹ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے والے بھارت کو جاپان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ گروپ اے میں رکھا گیا ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش، اسکاٹ لینڈ اور زمبابوے کو گروپ ’سی‘ میں شامل کیا گیا ہے جبکہ انگلینڈ، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز اور نائجیریا جبکہ گروپ ڈی میں افغانستان، جنوبی افریقہ، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات کو گروپ بی میں جگہ دی گئی ہے۔
اب تک پاکستان 2 مرتبہ (2004 اور 2006) انڈر 19 ورلڈ کپ کا اعزاز جیت چکا ہے جبکہ 3 مرتبہ رنرز اپ رہا ہے۔
انڈر 19 کے عالمی مقابلوں میں قومی ٹیم کی کارکردگی سے قطعہ نظر میرے لیے یہ بات باعثِ حیرت کہ عالمی ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کی قیادت کرنے والے زیادہ تر کھلاڑیوں کو یا تو سینئر ٹیم کی نمائندگی کا موقع ہی نہیں ملا یا پھر ان کا کیریئر مختصر رہا۔
اس بار پاکستان کی قیادت ٹیم کے وکٹ کیپر روحیل نذیر کر رہے ہیں اور یہ ان کے کرکٹ کیریئر کا آغاز بھی ہے۔ 2002ء کے انڈر 19 ورلڈ کپ میں پاکستان کے کپتان رہنے والے سلمان بٹ، 2006ء میں پاکستان کو بھارت کے خلاف فائنل جتوانے والے کپتان سرفراز احمد اور 2012 میں پاکستان کی کپتانی کرنے والے بابر اعظم 3 ایسے کپتان ہیں جن کا بین الاقوامی کیریئر دیگر کپتانوں کے مقابلے میں خاصا طویل رہا اور کرکٹ کے مختلف فارمیٹس میں قومی ٹیم کی کپتانی کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ ان کامیاب کھلاڑیوں کے بارے میں تو سب ہی جانتے ہیں لیکن ہم اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے انڈر 19 عالمی کپ کے مقابلوں میں پاکستان کی کپتانی کرنے والے ان کھلاڑیوں کا ایک جائزہ پیش کر رہے ہیں جو نوعمری میں قومی ٹیم کی کپتانی کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد گمنامی میں چلے گئے۔