لائف اسٹائل

ہزاروں ماڈلز کی ذاتی اور اہم معلومات افشا ہونے کا انکشاف

ویب سائٹ نے ماڈلز کی تصاویر،ویڈیوز، شناختی کارڈ نمبر، فون نمبر، مکان نمبر اور تاریخ پیدائش سمیت ملک کے نام لیک کردیے۔

انٹرنیٹ سیکیورٹی پر نظر رکھنے والے ملٹی نیشنل امریکی کمپنی ’وی پی این مینٹر‘ نے انکشاف کیا ہے کہ متعدد ’عریاں‘ ویب سائٹس چلانے والی ایک ویب سائٹ نے ہزاروں ماڈلز کی نجی اور اہم معلومات افشا کردیں۔

وی پی این مینٹر نامی کمپنی گوگل سمیت دیگر اعلیٰ ٹیکنالوجی اداروں کے ساتھ کام کرنے والے افراد نے بنائی تھی جو ’ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک‘ (وی پی این) پر ڈیجیٹل خامیوں سے متعلق کام کرتی ہے۔

خیال رہے کہ وی پی این ایک سسٹم یا ایسا سافٹ ویئر ہے جسے استعمال کرتے ہوئے انٹرنیٹ صارفین ایسے مواد یا ویب سائٹ پر بھی رسائی حاصل کر سکتے ہیں جس ویب سائٹ یا مواد پر عام طور پر نہیں پہنچا جا سکتا۔

کئی ممالک میں لوگ اس نظام کا استعمال کرتے ہوئے متنازع، فحش یا پابندی کا شکار ویب سائٹس اور مواد تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

تاہم وی پی این کے ذریعے جہاں بہت سارے فحش، قابل اعتراض، قابل نفرت اور متنازع مواد تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے وہیں اس نظام پر بہت سارا ایسا مواد بھی موجود ہوتا ہے جو کسی کی ذاتی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔

اور ایسے ہی مواد کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے ’وی پی این مینٹر‘ جیسے کئی ادارے کام کرتے ہیں۔

ماڈلز کے شناختی کارڈز کی اسکین کاپیاں بھی افشا کردی گئیں—فوٹو: وی پی این مینٹر

اسی کام کے تحت ہی ’وی پی این مینٹر‘ نے یہ پتا لگایا کہ فحش اور برہنہ ماڈلز کی بھرتی کرنے والی ایک ویب سائٹ ’پسی کیش‘ نے ہزاروں مرد و خواتین ماڈلز کی انتہائی اہم اور خفیہ معلومات لیک کردیں۔

وی پی این مینٹر کے مطابق مذکورہ ویب سائٹ کے ’ایمازون‘ کے سرور پر کم سے کم 8 لاکھ 75 ہزار صفحات کو افشا کردیا گیا۔

پسی کیش ویب سائٹ متعدد ویب سائٹس اور ادارے چلاتی ہے اور وہ اپنی تمام ویب سائٹس اور اداروں کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کا کام کرتی ہے اور وہی ابتدا میں ہر طرح کے اداکاروں اور ماڈلز کے ساتھ معاہدہ کرتی اور ان کے دستاویزات جمع کرتی ہے۔

اسی ویب سائٹ نے ’ایمازون‘ سمیت دیگر سرور فراہم کرنے والی کمپنیوں نے سرور کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں اور اسی ویب سائٹ کے ’ایمازون ویب سرور‘ پر 8 لاکھ 75 ہزار صفحات کو افشا کردیا گیا۔

وی پی این مینٹر کے مطابق جن لاکھوں صفحات کو لیک کیا گیا ان میں کم سے کم 4 ہزار اداکاراؤں و ماڈلز کا انتہائی ذاتی ڈیٹا موجود ہے۔

لیک کیے گئے ڈیٹا میں امریکا، جرمنی اور نیدرلینڈ سمیت دیگر ممالک کی ’فحش‘ ماڈلز و اداکاراؤں کے ذاتی ڈیٹا سمیت ان کی ویڈیوز، تصاویر، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی کاپیاں بھی شامل ہیں۔

مذکورہ ڈیٹا میں کئی بڑے اور معروف فحش مرد اداکاروں کا ڈیٹا بھی شامل ہے اور ڈیٹا میں 20 سال قبل کے اداکاروں و ماڈلز کی معلومات بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ نے ماڈلز و اداکاروں کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کے سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیے—فوٹو: وی پی این مینٹر

مذکورہ رپورٹ کے حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لیک کیے گئے ڈیٹا میں ماڈلز کی عمر، ان کے اصل نام، تاریخ پیدائش، گھر کے پتے، ملک کے نام، جسمانی خدوخال، شناختی کارڈ نمبر، فون نمبر اور پاسپورٹ نمبر سمیت دیگر قسم کی اہم معلومات بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیٹا میں ماڈلز کے اوڈیشن کے دوران لی گئی تصاویر اور بنائی گئی ویڈیوز بھی شامل ہیں۔

وی پی این مینٹر کے مطابق اتنے بڑے پیمانے پر افشا ہونے والے ڈیٹا سے متعلق ادارے کو رواں ماہ 7 جنوری کو معلوم ہوا اور انہوں نے مذکورہ ویب سائٹ سے اس کا ذکر بھی کیا۔

ادارے نے بتایا کہ دنیا میں موجود اگر کسی بھی شخص کے پاس مذکورہ ویب سائٹ کے ڈیٹا کا درست لنک ہوگا تو وہ ہزاروں ماڈلز کے انتہائی ذاتی ڈیٹا، ان کی ویڈیوز اور تصاویر تک آسانی سے رسائی کر لے گا۔

تاہم ڈیٹا کو لیک کرنے والی ویب سائٹ کے مطابق تاحال مذکورہ ڈیٹا کو کسی تیسری پارٹی نے نہیں دیکھا اور اسے محفوظ کرلیا گیا۔

ویب سائٹ نے ماڈلز کی زندگی سے متعلق حساس اور خفیہ معلومات بھی لیک کردی—فوٹو: وی پی این مینٹر