حیدرآباد میں قائم بالمیکیوں کا دربار جہاں ہندو، مسلم سبھی جاتے ہیں
حیدرآباد میں قائم بالمیکیوں کا دربار جہاں ہندو، مسلم سبھی جاتے ہیں
سندھ کو کثیر المذاہب دھرتی کہا اور سمجھا جاتا ہے، اس کی وجہ شاید یہی ہے کہ یہاں ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام اور تہواروں میں شریک ہونا باقی ملک کی نسبت عام ہے۔ ایسے کئی مقامات اور تہوار ہیں، جن میں مذہبی ہم آہنگی عیاں ہوتی ہے۔ اس عمل کی ویسے تو کئی مثالیں ہیں لیکن اگر صرف ہولی کے ہی تہوار کو دیکھا جائے تو یہ بنا کسی مذہبی فرق کے پورے سندھ میں منایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ایسے چند مزار اور دیگر مقامات بھی ہیں جہاں بغیر کسی مذہبی تفریق ہر کوئی شریک ہوتا ہے، اور انہی مقامات میں شمار ہوتا ہے بالمیکی کے مزار کا۔
جب میں نے پہلی مرتبہ حیدرآباد میں بالمیکیوں کے بارے میں سنا تو میرے ذہن میں اس والمیکی ڈاکو کا خیال آنے لگا جس نے رامائن لکھی تھی۔
حیدرآباد کی وحدت کالونی کے قریب ریلوے برج کے بالکل عقب میں بالمیکی آباد ہیں، جہاں شری ست گرو بلونت وید بالمیکی کا مزار ہے، جن کا نعرہ تھا، ’یاد رب دی خیر سب دی‘۔
اس مزار پر ہر سال جنوری کی 12 اور 14 تاریخ کو میلا سجتا ہے۔ مگر انہیں پیر باغ علی بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا جنم 1898ء میں بھارت کی ایک ریاست جن میں ہوا۔ جب ہندوستان کی تقسیم ہوئی تو انہوں نے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی جس کے بعد وہ 1957ء میں حیدرآباد آگئے اور باقی تمام تر زندگی یہیں گزار دی، اور انہوں نے خود کو حیدرآباد میں دفنانے کی وصیت بھی کی تھی۔