پاکستان

حکومت نے نجکاری منصوبے سے 5 املاک خارج کردیں

5 میں سے 3 املاک کو عوام کے لیے کم قیمت گھروں کی تعمیر کیلئے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اسلام آباد: حکومت نے 2 ارب ڈالر مالیت کے 2 بجلی گھروں کی فروخت کے لیے اسٹیٹمنٹس آف کوالِیفکیشن (ایس و کیوز) ملنے کے بعد اپنے نجکاری پروگرام سے 5 املاک کو نکال دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نجکاری پروگرام سے 5 املاک کو نکالنے کا فیصلہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں کیا گیا جس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی۔

ایک نکاتی ایجنڈے پر ہونے والے اجلاس میں مذکورہ 5 املاک میں سے 3 املاک کو عوام کے لیے کم قیمت ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر کے لیے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے حوالے کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: تین سرکاری املاک 'نیا پاکستان ہاؤسنگ' کو دینے کی منظوری

دیگر 2 املاک کا معاملہ پیچیدہ ہے کیوں کہ ان کے ٹائٹلز واضح نہیں جبکہ ان پر کمرشل قرضے لیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے متعلقہ وزارتوں کو کلیئر ٹائٹلز والی 2 متبادل املاک کی نشاندہی کرنے اور انہیں فروخت کے لیے پرائیویٹائزیشن کمیشن کو منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی لاہور میں موجود زمین پہلے ہی لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) لے چکی ہے جبکہ اسلام آباد کے علاقے ایف-15 میں پاکستان پوسٹ کے ایک پلاٹ پر کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کا دعویٰ ہے۔

جو املاک نجکاری فہرست سے خارج کی گئیں ان میں اسلام آباد کے ایف-15 میں پاکستان پوسٹ کا 18.8 کنال کا پلاٹ، ریڈیو پاکستان کی 2 املاک جس میں لاہور کے ملتان روڈ پر 8 سو 41.6 کنال کی کمرشل/زرعی زمین اور کراچی کے علاقے پیپری میں 9 سو 28 کنال کا کمرشل پلاٹ شامل ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی سی ایل کی نجکاری معاہدے میں ’سنگین گھپلے‘ کا انکشاف

اس کے علاوہ جو املاک فروخت کی فہرست سے خارج کی گئیں ان میں ایف بی آر کی 2 املاک، جس میں لاہور میں 4 کنال کی آئی آر ایس کالونی اور کراچی کے علاقے ماڑی پور میں ہاکس بے روڈ پر 50 ایکڑ کی زمین شامل ہے۔

اجلاس میں ایجنڈے سے ہٹ کر پنجاب میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے بجلی گھروں کی نجکاری کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔

شرکا کو بتایا گیا کہ اس کے لیے 3 ایس او کیوز اب تک موصول ہوچکے ہیں جبکہ ایس او کیوز جمع کروانے کی آخری تاریخ 17 جنوری ہے، مذکورہ تینوں درخواستیں ملیشیا، تھائی لینڈ اور جاپان کے سرمایہ کاروں کی ہیں۔

اس سلسلے میں باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کو مختلف ممالک مثلاً چین، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے سرمایہ کاروں کے بھرپور ریسپانس کی توقع تھی لیکن اب تک کوئی آگے نہیں آیا تاہم ڈیڈ لائن سے قبل چین، قطر اور متحدہ عرب امارات سے درخواستوں کا ملنا خارج از امکان نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے 23 دسمبر 2019 کو دیے گئے اشتہار کے بعد 23 دسمبر 2019 تک 14 غیر ملکی کمپنیوں سمیت 19 کمپنیوں نے دستاویز خریدی تھیں اور 23 دسمبر تک صرف ایک بولی دہندہ نے ایس او کیوز جمع کروائے تھے جس کی وجہ سے نجکاری کمیشن کو ڈیڈ لائن میں 17 جنوری 2020 تک توسیع کرنی پڑی۔

حکومت نے پاور پلانٹس کی مارکیٹنگ کے لیے بیرونِ ملک 14 سے 18 دسمبر تک ایک روڈ شو بھی منعقد کیا تھا۔

قرضے ادا کرنے کے لیے منافع بخش ادارے بیچنا کہاں کی عقلمندی ہے؟

حکومت کو نیا دھچکا، مسلم لیگ (ق) کے رکن بھی کابینہ اجلاس سے غیرحاضر

متنازع شہریت قانون فنڈز دینے والے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کی چال ہے،ممتا بینرجی