مسافر طیارہ مار گرانے کا واقعہ: ایران نے ذمے داران کو گرفتار کرلیا
ایران کی عدالت نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین کے مسافر طیارے کو مار گرائے جانے کے واقعے کے ذمے داران کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے منگل کو گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طیارہ تباہ ہونے کے واقعے کی وسیع تر تحقیقات کی گئیں اور چند افراد کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ اس سلسلے میں کتنے افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ایران میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 176 افراد ہلاک
اس سے قبل منگل کو ایران کے صدر حسن روحانی نے یوکرین کا طیارہ مار گرانے کے حادثے کی تحقیقات کے لیے خصوصی عدالت کے قیام کا مطالبہ کیا۔
8 جنوری کو تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
عالمی رہنماؤں نے ایران پر مسافر طیارہ مار گرانے کا الزام عائد کیا تھا تاہم ایران کی جانب سے ابتدائی طور پر ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے یوکرین اور بوئنگ کمپنی کو تحقیقات میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے یوکرین کا مسافر طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرلیا
البتہ بعد میں ناقابل تردید ثبوت منظر عام پر آنے کے بعد ایران نے یوکرین کا طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر ارادی طور پر ’انسانی غلطی‘ کی وجہ سے طیارے کو نشانہ بنایا گیا۔
منگل کو ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ ایک خصوصی عدالت قائم کرے گی جس میں تجربہ کار ججز اور درجنوں ماہرین شامل ہوں گے، یہ کوئی عام معاملہ نہیں، تمام دنیا کی نظریں اس عدالت پر مرکوز ہوں گی۔
حسن روحانی نے اس واقعے کو دردناک اور ناقابل معافی غلطی قرار دیتے ہوئے وعدہ کیا کہ ان کی حکومت اس مقدمے کو ہر حال میں منطقی انجام تک پہنچائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس حادثے کی ذمہ داری ایک سے زائد افراد پر عائد ہوتی ہے اور واقعے کے ذمے داران کو سزا دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک
انہوں نے حکومت کی جانب سے طیارہ گرانے کی غلطی تسلیم کرنے کو پہلا اچھا قدم قرار دے دیا۔
یہ طیارہ تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیو کے لیے روانہ ہوا تھا اور اس میں 167 مسافر اور عملے کے 9 افراد سوار تھے، طیارے میں 82 ایرانی باشندوں سمیت 57 کینیڈین اور یوکرین کے بھی 11 شہری موجود تھے جن میں متعدد بچے بھی شامل تھے۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکا کے ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے تھے ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا اور 8 جنوری کو ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے اور 80 امریکی فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
ایران کے میزال حملوں کے کچھ گھنٹے بعد اسی روز تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔