وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ خطے کے امن و امان اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ایران اور امریکا کو مذاکرات پر آمادہ کیا جائے تاکہ معاملات افہام و تفہیم کے ساتھ پرامن انداز میں طے پا سکیں۔
شاہ محمود قریشی سعودی عرب آمد کے بعد دارالحکومت ریاض میں سعودی دفتر خارجہ پہنچے جہاں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔
وزیر خارجہ نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان السعود سے ملاقات کی جس میں مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں پائی جانے والی کشیدگی باعث تشویش ہے، اس کشیدہ صورتحال کو اعتدال پر لانے اور خطے کے امن و استحکام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ معاملات کو سفارتی ذرائع بروئے کار لا کر پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوشش یہی ہے کہ تمام فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے اور تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور گفت و شنید کا راستہ اپنانے پر آمادہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تشویش ہے کہ اگر اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے بروقت اقدام نہ اٹھائے گئے تو یہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے خطے کے دیگر وزرائے خارجہ سے ہونے والے روابط سے بھی سعودی ہم منصب کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ایران اور امریکا دونوں اپنے اپنے بیانات میں واضح کر چکے ہیں کہ وہ مزید کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے، ان حالات میں ضروری ہے کہ فریقین کو مذاکرات پر آمادہ کیا جائے تاکہ معاملات افہام و تفہیم کے ساتھ پرامن انداز میں طے پا سکیں۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے سعودی ہم منصب کو پاکستان کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کشیدگی میں اضافے سے افغان امن عمل جو اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اس کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی بحرانی کیفیت پر قابو پانے اور خطے کو مزید کشیدگی سے بچانے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی امن کاوشوں کو سراہا اور شاہ محمود قریشی کے دورے اور کوششوں کا خیر مقدم کیا۔
وزیر خارجہ کی سعودی عرب آمد
قبل ازایں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی خطے میں جاری کشیدگی میں کمی کے سلسلے میں اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں ایران سے سعودی عرب پہنچے تھے۔