پاکستان

وزیر خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، 'پاکستان صرف امن میں حصہ دار بن سکتا ہے'

خطےکو عدم استحکام سے بچانےاور کشیدگی میں کمی لانےکیلئے فریقین کو سنجیدہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران کے دورے کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی اور وزیر خارجہ جواد ظریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں خطے کے ممالک کے دورے کے پہلے حصے میں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے 12 اور 13 جنوری کو ایران کا دورہ کیا جس کا مقصد کشیدگی اور تناؤ میں کمی لانا اور سفارتی ذرائع سے آگے بڑھنے کی راہ ہموار کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ ان ملاقاتوں میں مشرق وسطیٰ، خلیجی خطے کی صورتحال اور رونما ہونے والے حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال ہوا اور پاکستان اور ایران کے تعلقات پر بھی بات چیت ہوئی۔

مزید پڑھیں: ایران-امریکا کشیدگی: وزیر خارجہ کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات

وزیرخارجہ نے ایران کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ خوشگوار تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان استوار تاریخی کثیرالجہتی تعلقات کی مزید مضبوطی کے عزم کا اظہار کیا۔

حالیہ واقعات پر پاکستان کے نکتہ نظر کو بیان کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے انتہائی ضبط وتحمل برتنے اور تمام اطراف سے کشیدگی میں کمی کے لیے فوری اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہاکہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں، بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے مسئلے کا حل ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'خطے کو عدم استحکام سے بچانے اور کشیدگی میں کمی لانے کے لیے فریقین کو سنجیدہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی'۔

وزیرخارجہ نے خطے میں اپنے ہم منصب سے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو سے ایرانی قیادت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کشیدگی میں کمی اور جنگ سے بچنے کے حق میں ایک عمومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

وزیرخارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی پاکستان خطے میں کسی جنگ یا تنازع کا حصہ بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی وزیر خارجہ کو سعودیہ، امریکا، ایران کے دوروں کی ہدایت

انہوں نے اعادہ کیا کہ پاکستان صرف امن میں حصہ دار بن سکتا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان تناؤ اور کشیدگی میں کمی کی ایرانی ترجیح کو سراہتا ہے اور امید کرتا ہے کہ ایران درپیش صورتحال سے اپنی روایتی دانشمندی کے ساتھ نبرد آزما ہوگا۔

وزیرخارجہ نے زور دیا کہ صورتحال کی پیچیدگی کے باوجود پاکستان امن کے لیے کام جاری رکھے گا کیونکہ یہ خطے اور دنیا کے اجتماعی مفاد میں ہے اور اس تناظر میں پاکستان سب فریقین پر زور دیتا ہے کہ معاملے میں تعمیری انداز اپنائیں تاکہ امن برقرار رہے جبکہ سفارتی ذرائع سے حل تلاش کیا جائے۔

وزیرخارجہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت اور اس تنازع کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جلد حل کے لیے ایران کی بھرپور و مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

صدر حسن روحانی اور وزیر خارجہ جواد ظریف نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے دورے کو سراہا اور اس اہمیت کو اجاگر کیا جو ایران برادر ملک پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کا کسی بھی جارحیت کی صورت میں امریکا کو مزید حملوں کا انتباہ

انہوں نے کہا کہ عوام کے درمیان استوار اس تعلق کا کلیدی پہلو یہ ہے کہ دونوں ممالک آزمائش کی ہر گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔

موجودہ صورتحال کے تناظر میں انہوں نے زور دیا کہ ایران کشیدگی اور تناو میں کمی لانے اور خطے میں امن وسلامتی برقرار رکھنے کو ترجیح دیتا ہے تاہم اس ضمن میں ذمہ داری تمام اطراف پر عائد ہوتی ہے۔

ایرانی قیادت نے سفارتی و سیاسی ذرائع سے امن کے فروغ اور کشیدگی میں کمی لانے کے لیے سہولت کاری سے متعلق وزیراعظم عمران خان کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے ماضی میں وزیراعظم کے اقدام کی حمایت کی تھی اور ہم ان کی موجودہ کوششوں کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔

قبل ازیں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی مشہد شہر گئے تھے جہاں انہوں نے حضرت امام رضا کے روضہ اقدس پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی تھی۔

اس سفر کے اگلے مرحلے تحت وزیر خارجہ تہران سے ریاض کے لیے روانہ ہوگئے۔

روانگی کے وقت وزارت خارجہ کو ایران کے اسسٹنٹمنسٹر ویسٹ ایشیا محمد موسوی، تہران میں پاکستانی سفارت خانے کے ناظم الامور سید فواد شیر اور دیگر افسران نے الوداع کیا۔

سعودی عرب کے دورے کے دوران وزیر خارجہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن آل سعود سے ملاقات کریں گے۔

سعودی ہم منصب سے ملاقات میں وزیر خارجہ امریکا-ایران کشیدگی سمیت علاقائی امن و استحکام کے موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ایران اور سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ حالیہ پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں خطے کے امن و سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے، کشیدگی میں کمی لانے اور مسائل کے پرامن حل کے لیے فوری اور اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ و دیگر رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں انہیں موجودہ صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کروں گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تناؤ کی اس کیفیت کو اعتدال پر لانے، کشیدگی میں کمی اور سفارتی ذرائع سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوششوں کی حمایت کی جائے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 8 جنوری کو امریکا اور ایران کے مابین پیدا ہونے والے کشیدہ حالات کے پیش نظر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سعودی عرب، ایران اور امریکا کے دوروں کی ہدایت کی تھی۔

اس حوالے سے وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'میں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ریاض، تہران اور واشنگٹن کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ہدایت کی ہے'۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا تھا کہ 'چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ان ممالک کے فوجی رہنماؤں سے ملاقات کریں'۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد تہران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

بعدازاں ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں 8 جنوری کو عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے۔

علاوہ ازیں ایرانی پاسداران انقلاب نے سخت الفاظ میں امریکا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے خلاف کسی بھی اقدام یا جارحیت کی گئی تو مزید تکلیف دہ اور بھرپور ردعمل دیے جائیں گے۔

ایران کے ساتھ فوجی تصادم عالمی امن کو متاثر کرے گا، جاپانی وزیراعظم

سپریم کورٹ کی ایڈووکیٹ انعام الرحیم کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت

سپریم کورٹ نے بی اے پی کے رکنِ صوبائی اسمبلی کو بحال کردیا