پاکستان

رواں برس کے آخر تک پاکستان کی ایک مربوط قومی سلامتی پالیسی ہوگی، معاون خصوصی

نئی قومی سلامتی پالیسی میں صحت، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلی سمیت تمام شعبے شامل ہوں گے، معید یوسف

لاہور: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈویژن اور اسٹریٹجک پالیسی پلاننگ معید یوسف نے کہا ہے کہ رواں سال کے آخر تک پاکستان کی ایک مربوط قومی سلامتی پالیسی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی میں معاشی سفارتکاری شامل ہوگی جس میں ہر لحاظ سے ہر پاکستانی کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معید یوسف نے مذکورہ بات الحمرا میں افکار تازہ تھنک فیسٹ میں ڈیفائننگ نیشنل سیکیورٹی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

معید یوسف نے پلان کی گئی پالیسی کی نمایاں خصوصیات بیان کیں اور اسے ایک کایا پلٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی میں صحت، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلی سمیت تمام شعبے شامل ہوں گے۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کی ’نیشنل سیکیورٹی پالیسی‘ جلد تیار کرنے کی ہدایت

انہوں نے مزید کہا کہ نئی پالیسی نہ صرف قومی سلامتی بلکہ متعدد سطح پر ملک کے تمام شعبوں سے نمٹے گی لیکن اس کے نتائج راتوں رات پیدا نہیں ہوں گے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی میں تعلیم کو شامل کرنے کا مطلب اسکولوں میں گارڈز تعینات کرنا نہیں، اس کا مطلب لوگوں کو تعلیم اور ملازمتیں دینے سے معاشرے کو محفوظ بنانا ہے۔

معید یوسف نے کہا کہ معاشی سفارت کاری حکومت کی منصوبہ بندی میں شامل خارجہ پالیسی کا بنیادی عنصر تھی۔

ملائیشیا میں سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے وزیراعظم کے فیصلے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اچھا فیصلہ تھا اور بہترین قومی مفاد میں کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم جہاں بھی اپنی خارجہ پالیسی چلاسکتے ہیں ہم چلانے جارہے ہیں، بیرونی دیواروں کو پاکستان سے کیسے دور رکھیں ہم اس پر کام کررہے ہیں‘۔

معید یوسف نے کہا کہ حکومت کی نظر میں مسلم دنیا میں تقسیم اچھی نہیں تھی اور وہ جہاں بھی ہوسکے اسے روکنے کی پوری کوشش کرے گی لیکن ایسا کرتے ہوئے حکومت بہترین قومی مفادات دیکھے گی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم اس مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے ملائیشیا نہیں گئے تھے جبکہ’ فیصلے سے ملائیشیا یا ترکی کے ساتھ پاکستان کے تعلقات متاثر نہیں ہوئے اور وزیراعظم آئندہ ماہ ملائیشیا جائیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر معید یوسف معاون خصوصی برائے قومی سلامتی مقرر

معید یوسف نے کہا کہ ’ہم واحد مسلم ملک ہیں ہے جو ہر اسلامی ملک سے بات کرسکتے ہیں، ترکی، ملائیشیا اور سعودی عرب ہمارے ساتھ ہیں‘۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کشیدگیوں کے خاتمے کی بات کررہا ہے جبکہ ایران اور سعودی عرب دونوں پاکستان کے دوست ہیں۔

کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی مقامی ہے اور کشمیری اسے جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی جانب دیکھتا ہے کیونکہ اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں کے ذریعے اسے تنازع قرار دیا تھا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مغرب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے رہا ہے۔

مشکل وقت ختم ہونے والا ہے، مسلم لیگ (ن) کا کارکنان کو پیغام

کیا خلیل الرحمٰن قمر اور ایشل فیاض کی شادی ہوچکی ہے؟

دنیا کا پہلا فولڈ ایبل لیپ ٹاپ