ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے یوکرین کا مسافر طیارہ گرائے جانے کے اعتراف کے بعد ہونے والے احتجاج کے پیش نظر دارالحکومت تہران میں بڑے پیمانے پر پولیس تعینات کردی گئی ہے۔
اتوار کو بڑے پیمانے پر احتجاج کے اعلان کے بعد تہران کے ولی عصر اسکوائر میں پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار بڑی تعداد میں موجود ہیں تاکہ کسی بھی غیرمتوقع صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
8 جنوری کو ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر متعدد بیلسٹک میزائل داغے تھے اور 80 امریکی ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
اس واقعے کے کچھ گھنٹے بعد اسی دن تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یوکرینی وزیراعظم نے طیارے میں 176 افراد سوار ہونے کی تصدیق کی تھی جس میں 167 مسافر اور عملے کے 9 اراکین شامل تھے۔
یوکرینی وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ طیارے میں 82 ایرانی، 63 کینیڈین، سویڈش، 4 افغان، 3 جرمن اور 3 برطانوی شہری جبکہ عملے کے 9 ارکان اور 2 مسافروں سمیت 11 یوکرینی شہری سوار تھے۔
ایران کی جانب سے ابتدائی طور پر طیارہ گرانے کے الزامات کی تردید کی گئی تھی لیکن عالمی برادری کے دباؤ اور ناقابل تردید ثبوت سامنے آنے کے بعد ایران نے اپنی غلطی تسلیم کر لی تھی۔