دنیا

حکم ملا تو پاکستانی کشمیر کے حصول کیلئے کارروائی کرینگے، بھارتی آرمی چیف کی ہرزہ سرائی

اس حوالے سے کئی سالوں سے پارلیمانی قرارداد موجود ہے پورا جموں اور کشمیر بھارت کا حصہ ہے، جنرل منوج مکند نروانے

بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارتی پارلیمنٹ حکم دیتی ہے تو بھارتی فوج پاکستان کے کشمیر کے حصول کے لیے کارروائی کرے گی۔

اس حوالے سے گزشتہ روز نئی دہلی میں بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل منوج مکند نروانے نے دعویٰ کیا کہ ایک پارلیمانی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’ پورا جموں اور کشمیر‘ (بشمول آزاد کشمیر) بھارت کا حصہ ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ اس حوالے سے کئی سالوں سے پارلیمانی قرارداد موجود ہے کہ پورا جموں اور کشمیر بھارت کا حصہ ہے‘۔

بھارت کے نئے آرمی چیف نے مزید کہا کہ ’ اگر پارلیمنٹ کسی وقت یہ خواہش کرتی ہے کہ یہ حصہ بھی ہمارا ہوجائے اور اس حوالے سے ہمیں کوئی احکامات موصول ہوتے ہیں تو لازمی طور پر کارروائی کی جائے گی‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارت کے نئے آرمی چیف کا ایل او سی پار حملوں کا بیان مسترد کردیا

ڈان نے بھارتی آرمی چیف کے مذکورہ بیان پر پاکستان کے دفتر خارجہ سے رابطہ کرنےکی کوشش کی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اور مقبوضہ وادی کی صورتحال پر پاکستان اور بھارت کے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے ہیں۔

بھارت بھر میں متنازع شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے خلاف بڑے پیمانے پر جاری مظاہروں کی وجہ سے بھارتی جارحیت کی خدشات پھر سے پیدا ہوگئے ہیں۔

علاوہ ازیں یہ شبہ ہے کہ بھارتی حکومت اپنے ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرسکتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی اس حوالے سے کئی بار خدشات کا اظہار کرچکے ہیں کہ بھارتی فوج پاکستان میں جارحیت کرسکتی ہے۔

ساتھ ہی بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر میزائل نصب کرنے اور بھارتی فوجیوں کی غیرمعمولی نقل و حرکت کی وجہ سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت کے موجودہ آرمی چیف گزشتہ ماہ بھارتی فوج کے 28ویں سربراہ کے عہدے پر تعینات ہوئے تھے اور میڈیا کو دیے گئے پہلے انٹرویو میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'نئی دہلی لائن آف کنٹرول کے پار حملوں کا اختیار رکھتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے'۔

جس پر دفتر خارجہ نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پاکستان کے عزم اور تیاری کے بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے، کسی بھی جارحانہ اقدام پر سخت جواب دیا جائے گا، کسی کو بھی بالاکوٹ میں بھارتی مس ایڈوینچر کے نتیجے میں پاکستان کے موثر ردعمل کو یاد رکھنا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان خطے میں امن اور سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا'۔

5 جنوری کو دیے گئے ایک بیان میں بھارت کے نئے آرمی چیف منوج نروانے کے پاکستان مخالف بیانات سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ وہ آرمی چیف کے عہدے پر نئے ہیں اور اپنی جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن وہ بھارتی فوج میں نئے نہیں آئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’بھارتی آرمی چیف کو خطے کے حالات اور پاکستان کی افواج کی قابلیت کا بخوبی علم ہے‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’وہ 27 فروری کو بھارتی فوج کا حصہ تھے تو وہ نئے نہیں ہیں‘۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارتی آرمی چیف عقل و فہم کا دامن مزید ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے، افواج پاکستان ملک کا دفاع کرنا جانتی ہیں اور بھارت کو بھی اس سے بخوبی آگاہی ہے۔