کھیل

پاکستان دنیا کے محفوظ ترین ملکوں میں سے ایک ہے، کرس گیل

جارح مزاج اسٹار ویسٹ انڈین بلے باز کرس گیل نے پاکستان کو کرکٹ کے لیے دنیا کے محفوظ ترین ملکوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

جارح مزاج اسٹار ویسٹ انڈین بلے باز کرس گیل نے پاکستان کے محفوظ ترین ملکوں میں سے ایک قرار دے دیا ہے جس کے بعد بنگلہ دیش کے لیے دورہ پاکستان کے لیے دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں چھتو گرام چیلنجرز کی نمائندگی کرنے والے کرس گیل نے میڈیا سے گفتگو کے دوران ریٹائرمنٹ کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی 4 سے پانچ سال تک کھیل سکتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ عرصے تک کھیلنے کی کوشش کریں گے۔

40سالہ کرکٹر نے کہا کہ بہت سے کرکٹ شائقین کرس گیل کو دیکھنا چاہتے ہیں، میں کھیل سے محبت کرتا ہوں اور اس کے لیے اب بھی جنون رکھتا ہوں، میں زیادہ سے زیادہ عرصہ کھیلنے کی کوشش کروں گا۔

اس موقع پر رپورٹر نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ کے لیے محفوظ ملک ہے؟ تو اس کے جواب میں کرس گیل نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا کے محفوظ ترین ملکوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دورہ کرنے والی ٹیموں صدارتی سطح کی سیکیوررٹی فراہم کرتا ہے اور پاکستان کو بنگللہ دیش کی طرح محفوظ قرار دیا۔

کرس گیل کے اس بیان کے بعد بنگلہ دیش کے لیے دورہ پاکستان سے انکار کرنا مزید مشکل ہو گیا ہے جہاں وہ پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے حوالے سے شش و پنج کا شکار ہیں۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش کو رواں ماہ ٹی20 اور ٹیسٹ میچوں کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا ہے لیکن بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ فی الحال صرف ٹی20 میچوں کے لیے ٹیم بھیج کر بعد میں ٹیسٹ میچ کے لیے ٹم بھیجنے کے بارے میں غور کریں گے۔

تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو صرف ٹی20 نہیں بلکہ دونوں فارمیٹ کے میچز پاکستان کھیلنا ہوں گے اور پاکستان صرف ٹی20 میچز کی میزبانی نہیں کرے گا۔

دونوں ملکوں کے کرکٹ بورڈز کے گزشتہ دنوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں بنگلہ دیش نے اپنے موقف میں کچھ نرمی دکھائی ہے لیکن سوچنے کے لیے پاکستان سے مزید وقت مانگ لیا ہے۔

بی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے بارے میں فیصلہ 12 جنوری کے کو بورڈ اجلاس کے بعد کرے گا اور اپنی حکومت سے مشاورت کے بعد پی سی بی کو حتمی جواب سے آگاہ کرے گا۔

رپورٹس کے علاوہ بنگلہ دیش کے اکثر کھلاڑی پاکستان آ کر کھیلنے پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں جس کے بعد بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے لیے دورہ پاکستان سے انکار کرنا مشکل ہو گیا ہے۔