پاکستان

وزیر اعظم فروری میں ملائیشیا کا دورہ کریں گے، وزیر خارجہ

مسلم امہ کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں،ترک صدر رجب طیب اردوان اگلے ماہ پاکستان آئیں گے، شاہ محمود کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان فروری میں ملائیشیا کا دورہ کریں گے جبکہ ترک صدر آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے۔

چیئرمین ملک محمد احسان اللہ ٹوانہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کا دفتر خارجہ میں ان کیمرہ اجلاس ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خصوصی شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، مودی حکومت کے امتیازی قوانین، مسئلہ کشمیر سمیت اہم سفارتی امور پر قائمہ کمیٹی کے اراکین کو خصوصی بریفنگ دی۔

بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکا ۔ ایران کشیدگی کم کرانے کے لیے روابط جاری ہیں اور وہ خطے کے اہم ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کر رہے ہیں، 3 جنوری کے بعد ان کا پہلا ٹیلی فونک رابطہ ایرانی ہم منصب سے ہوا اور ان کے ساتھ ان کی گفتگو بہت مفید رہی۔

انہوں نے کہا کہ 'کشیدگی میں کمی لانے کے لیے پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے، ہمارا خطہ کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا، جبکہ صورتحال اگر خدانخواستہ کشیدہ ہوتی ہے تو اس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے اور افغان امن عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔'

مزید پڑھیں: پاکستان اب کبھی کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرے گا، وزیراعظم کا واضح پیغام

ان کا کہنا تھا کہ 'مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو سراہا گیا، ہم نے واضح طور پر کہا کہ ہماری سرزمین کسی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی جبکہ وزیر اعظم عمران خان کا گزشتہ روز کا بیان انتہائی واضح اور دو ٹوک تھا کہ پاکستان کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا اور امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔'

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'مسلم امہ کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں اور ہم انہیں مزید مستحکم بنانا چاہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ مسلم امہ کے مابین پُل کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی اور کرتا رہے گا، فروری میں وزیر اعظم عمران خان ملائیشیا کا دورہ کریں گے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان اگلے ماہ پاکستان آئیں گے۔'

'بھارت میں حالیہ متنازع قوانین ہندو رشٹرا منصوبے کی ایک کڑی ہے'

بھارت میں مودی حکومت کے امتیازی قوانین کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ 'بھارت نے متنازع ترمیمی شہریت ایکٹ اور این آر سی جیسے امتیازی قوانین مسلط کیے جس میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی۔'

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایوان صدر کی طرف جانے والے یونیورسٹی طلبہ پر پولیس کا لاٹھی چارج

انہوں نے کہا کہ یہ قوانین 'ہندو رشٹرا' منصوبے اور سوچ کی ایک کڑی ہے، یہ وہ ہندوتوا سوچ ہے جسے مودی سرکار ہندوستان میں مسلط کرنا چاہتی ہے، گجرات فسادات، بابری مسجد کا انہدام اور حالیہ بھارتی اقدامات ایک ہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں تاہم ان قوانین کے خلاف سیکولر سوچ کے حامل بھارتی سراپا احتجاج ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر فورم پر ان امتیازی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی ہے کیونکہ ان قوانین کا اطلاق بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے، بھارتی اقدامات کے خلاف احتجاج میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور اس احتجاج کا دائرہ اب پورے بھارت میں پھیل چکا ہے جبکہ صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا آسام کا طے شدہ دورہ منسوخ کرنا پڑا۔