ایران،امریکا جنگ کا خطرہ ٹلنے پر اسٹاک مارکیٹ میں ایک ہزار 166 پوائنٹس کا اضافہ
امریکا کی جانب سے ایران کو غیر مشروط مذاکرات کی دعوت کا بیان سامنے آنے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھنے میں اور بینچ مارک 'کے ایس ای 100 انڈیکس' میں گزشتہ روز 547 پوائنٹس کی کمی کے بعد آج ایک ہزار 166 پوائنٹس (2.74 فیصد) کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا
امریکا اور ایران کے مابین جنگ کا خطرہ ختم ہونے کے بعد انڈیکس 42 ہزار 523 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
مزید پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک
حصص کی تجارت کا کل حجم 12.2 فیصد کمی کے ساتھ 24 کروڑ 95 لاکھ شیئرز رہا جو گزشتہ روز 28 کروڑ شیئرز تھا، تاہم دونوں دنوں میں حصص کی لین دین کی مالیت کم و بیش 11 ارب 70 کروڑ روپے رہی۔
اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈپٹی ہیڈ ریسرچ علی اصغر پون والا نے کہا کہ 'بیان بازی میں نرمی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر خطرے میں کمی ہوئی'۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے انتہائی متوقع بیان سے ایک تاثر پیدا ہوا ہے کہ مارکیٹ میں رجحان مثبت رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے جانب سے مفاہمت پر مبنی بیان سے تناؤ میں کسی حد تک کمی آئی اور شراکت داری کو بہتر بنایا گیا'۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے
واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے نتیجے میں ایران سے ہونے والی کشیدگی کے خاتمے اور عالمی سطح پر امن کے قیام کے لیے ایران کو مذاکرات کی غیر مشروط پیشکش کی تھی۔
گزشتہ ہفتے امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد تہران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
بدھ کو ایران نے سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر 20 میزائل فائر کیے تھے اور ان حملوں میں 80 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم اس کے برعکس امریکا نے ایرانی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملوں میں امریکی فوج کا کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا کسی بھی جارحیت کی صورت میں امریکا کو مزید حملوں کا انتباہ
اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر مجید تخت روانچی نے کہا تھا کہ ایران کشیدگی میں اضافہ یا جنگ نہیں چاہتا، ایران نے ایک مناسب فوجی کارروائی کے دوران عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا کر اپنے دفاعی حق کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ آپریشن انتہائی محدود اور اس میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں علاقے میں کسی شہری یا شہری اثاثوں کو نقصان نہیں پہنچا۔