دنیا

ایران نے امریکی فورسز پر میزائل حملوں سے قبل آگاہ کیا تھا، عراق

عراقی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ ایران کی جانب سے 'باضابطہ زبانی پیغام' موصول ہوا ہے۔

عراق نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اس کے ملک میں امریکی فوجیوں ٹھکانوں پر میزائل حملوں سے قبل 'زبانی پیغام' کے ذریعے اس سے آگاہ کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے 'ایف پی' کے مطابق عراقی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ ایران کی جانب سے 'باضابطہ زبانی پیغام' موصول ہوا ہے جس میں عراق کی سرزمین پر امریکی فوجیوں پر میزائل حملے سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد تہران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔

حملے کے چند گھنٹوں بعد عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'عراق کو انتباہ کیا گیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ایک باضابطہ زبانی پیغام موصول ہوا ہے کہ قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں ایرانی رد عمل کا آغاز شروع ہوگیا یا جلد ہوگا، جبکہ حملے امریکی فوجیوں کے مقامات تک ہی محدود رہیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا کسی بھی جارحیت کی صورت میں امریکا کو مزید حملوں کا انتباہ

عراقی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ 'عادل عبدالمہدی نے یہ پیغام موصول ہونے کے بعد امریکا سے بھی رابطہ کیا تھا جبکہ مذکورہ میزائل مغربی عراق اور حاریر کے مزید شمال میں واقع عین الاسد اڈے پر گرے تھے'۔

عادل عبدالمہدی نے کہا کہ 'ہم نے عراقی فوجی کمانڈروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا انتباہ جاری کردیا'۔

عراقی وزیراعظم نے کہا کہ 'ایران کے میزائل حملوں میں کسی بھی عراقی فوج کو نقصان نہیں پہنچا'۔

وزیر اعظم کے دفتر نے مزید کہا کہ 'عراق اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی اور اپنی سرزمین پر حملوں کو مسترد کرتا ہے'۔

علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا کہ عادل عبدالمہدی داخلی اور خارجی شراکت داروں سے 'جنگ' روکنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ انہوں نے شمالی عراق میں خودمختار کردش علاقے کے وزیر اعظم مسرور بارزانی سے بات کی۔

مزید پڑھیں: پینٹاگون نے امریکی صدر کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا

لیکن یہ واضح نہیں ہوا کہ آیا مائیک پومپیو یا کسی دوسرے اعلیٰ امریکی عہدیدار اور عادل عبدالمہدی کے درمیان کوئی رابطہ ہوا۔