پاکستان

قانون سازی کسی فرد یا ادارے نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کیلئے ہے، فردوس عاشق

پاکستان کے وسیع تر مفاد میں تمام سیاسی جماعتوں نے بالغ نظری،سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ قانون سازی کی،معاون خصوصی

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سروسز ایکٹ ترامیمی بلز کی منظوری کسی ایک شخصیت یا ادارے کے سربراہ کے لیے نہیں بلکہ یہ قانون سازی آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ ایوان بالا (سینیٹ) سے پاکستان آرمی، نیوی، ایئرفورس ایکٹس ترامیمی بلز 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے جس کے بعد صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے نتیجے میں یہ قانون کی شکل اختیار کر جائے گا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں بھی آرمی، نیوی، ایئرفورس ایکٹس ترامیمی بلز کثرت رائے سے منظور

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز اور سینیٹر فیصل جاوید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان آرمی، نیوی، ایئرفورس ایکٹس ترامیمی بلز 2020 کثرت رائے سے منظور کیے جانے پر مبارکباد پیش کی۔

فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل قومی اسمبلی اور آج سینیٹ میں قومی یکجہتی کی فضا نظر آئی اور آئینی و قانونی ضابطوں میں رہتے ہوئے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں تمام سیاسی جماعتوں نے بالغ نظری اور سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ قانون سازی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون سازی سے قومی سلامتی اور دفاع کو یقینی بنانا وزیر اعظم کی ذمے داری ہے آج یہ حقیقت بھی عیاں ہو گئی ہے کہ یہ جس کی ذمے داری تھی اسی کو اختیار بھی دیا گیا ہے، کیونکہ اختیار اور ذمے داری کا یکساں امتزاج ہی اس ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنائے گا اور جمہوریت کے ساتھ جڑے جمہوری رویوں کا آج عملی مظاہرہ دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خطے کی مجموعی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے تمام سیاسی قیادت اور جمہوری سوچ رکھنے والی جماعتوں نے پاکستان کو تقویت دی ہے اور جمہوری مفاد کو مضبوطی فراہم کرتے ہوئے پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کی جانب عملی قدم اٹھایا جس کے لیے قومی اسمبلی، سینیٹ اور تمام اداروں کے ساتھ ساتھ میڈیا بھی مبارکباد کا مستحق ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج سینیٹ نے قومی یکجہتی اور قومی بھائی چارے کو مہر لگا کر یہ ثابت کردیا ہے کہ مشکل حالات اور کڑے وقت میں یہ قوم اکٹھی ہو جاتی ہے اور پاکستان مخالفین کو متحد ہو کر موثر انداز سے جواب دیتی ہے اور امید ہے کہ یکجہتی کی یہ فضا برقرار رہے گی۔

اس موقع پر شبلی فراز نے کہا کہ قانون سازی کے اس مرحلے میں چند جماعتوں کے سوا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں تمام جماعتوں نے یکجہتی کا اظہار کیا اور اس قانون کو منظور کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی ایکٹ میں ترامیم: پارلیمانی طریقہ اپنایا جائے گا تو حمایت کریں گے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین میں موجود قانونی سقم کو پارلیمنٹ نے حل کردیا ہے، اب یہ قانونی سقم بھی نہیں رہے گا اور امید ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے اس بل پر جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، اسی طرح عوامی مفاد کے حامل دیگر بل پر بھی وہ تعاون کریں گی کیونکہ ہمارا کام قانون سازی کرنا ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ یہ انتہائی قومی مفاد کی حامل قانون سازی تھی، آج حکومت کی اصل کامیابی ہوئی ہے کیونکہ سینیٹ میں ہماری اکثریت نہیں ہے لیکن اس کا سینیٹ سے اکثریت رائے سے کامیاب ہونا ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سال 2020 کا اچھا آغاز ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اپوزیشن تعمیری کردار ادا کرتی رہے گی اور کسی بھی غلطی کی صورت میں مسائل پر حکومت کی رہنمائی کرے گی اور جہاں حکومت صحیح جا رہی ہو تو وہاں اس کا ساتھ دے۔

ایک سوال کے جواب میں فردوس عاشق نے کہا کہ خطے کے بدلتے ہوئے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے تمام ساسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے مستقل مزاجی، یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے جو سیاسی دانشمندی کی نشانی اور عملی تصویر ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع

انہوں نے کہا کہ سیاسی محاذ پر سیاسی انداز سے گفتگو جمہوریت کا حسن ہے، اختلاف رائے اور حکومت پر تنقید جمہوری معاشرے کا حصہ ہے اور امید ظاہر کی کہ اپوزیشن پاکستان کے وسیع تر قومی مفاد میں حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی نظر آئے گی۔

اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں نہ بلائے جانے کے حوالے سے عائد کیے گئے الزام کا جواب دیتے ہوئے شبلی فراز نے اس تاثر کو مسترد کیا اور کہا کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق کے سوا تمام تر اراکین موجود تھے اور اجلاس میں تمام جماعتیں اور اراکین وہاں موجود تھے جنہوں نے متفقہ طور پر بل کو منظور کیا۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے واضح کیا کہ یہ قانون سازی کسی ایک شخصیت یا ادارے کے سربراہ کے لیے نہیں تھی بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ہے، سیاسی اور فوجی قیادت اتفاق رائے سے آگے بڑھ رہی ہے اور یہ اتفاق رائے ہی پاکستان کو مضبوط بنائے گا۔