دنیا

ایران کا جوابی حملہ امریکا کے منہ پر تھپڑ ہے، خامنہ ای

کل رات ایک تھپڑ مارا گیا لیکن جو بات اہم ہے وہ یہ کہ خطے میں امریکا کی موجودگی ختم ہونی چاہیے، قوم سے خطاب

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے خلاف ایران کا ردِعمل امریکا کے منہ پر تھپڑ ہے۔

ایران کی جانب سے جواباً عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر کیے گئے حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ایرانی سپریم لیڈر نے سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے براہِ راست خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت کے لیے امریکا کو صرف تھپڑ مارا گیا انتقام ایک علیحدہ معاملہ ہے لیکن جو بات اہم ہے وہ یہ کہ خطے میں امریکا کی فسادی موجودگی ختم ہونی چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ’عالمی غنڈہ گرد طاقتوں کے مقابلے میں ایران کافی حد تک مسلح ہے‘۔

انہوں نے عراقی پارلیمان کی جانب سے امریکی فوجیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم اور ایرانی پارلیمان کی جانب سے امریکی افواج کو دہشت گرد قرار دے کر بلیک لسٹ کرنے کے فیصلوں کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا چاہتا ہے کہ عراق، ایران کی سابقہ بادشاہت یا موجودہ سعودی حکمرانوں کی طرح کٹھ پتلی بن جائے تا کہ تیل سے مالا مال خطے میں وہ جو چاہیں کرسکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن عراقی نوجوانوں اور مراجع (مذہبی رہنماؤں) میں موجود ایماندار عناصر اس صورتحال میں اٹھ کھڑے ہوئے اور جنرل قاسم سلیمانی نے بطور ایک فعال مشیر اور معزز حامی اس مضبوط محاذ کی مدد کی۔

مزید پڑھیں: ایران کا کسی بھی جارحیت کی صورت میں امریکا کو مزید حملوں کا انتباہ

آیت اللہ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی لبنان کے بارے میں بھی یہی منصوبہ بندی تھی کہ ’امریکا لبنان کو سب سے اہم عنصر یعنی آزادی سے پاک کرنا چاہتا ہے جو مزاحمت ہے، تاکہ وہ مزاحمت نہ کرسکے‘۔

دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ امریکا کو خطے سے نکلنے کے لیے مجبور کیا جائے گا۔

تہران میں کابینہ اجلاس میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’تم نے جنرل قاسم سلیمانی کے ہاتھ ان کے جسم سے جدا کیے، خطے سے تمہارے پاؤں اکھاڑ دیے جائیں گے‘۔

واضح رہے کہ ایران نے اپنے انتہائی اہم کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد 8 جنوری کو عراق میں 2 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جہاں امریکی اور اتحادی افواج موجود ہیں۔

امریکا نے حملے کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں بلکہ ان کا کہنا تھا کہ نقصانات اور ہلاکتوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

دوسری جانب ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے فوجی اڈوں پر حملے کے نتیجے میں 80 ’امریکی دہشت گرد' ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔