بھارتی ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی، سکھ برادری سے متعلق بےبنیاد بیان مسترد
دفتر خارجہ میں جنوبی ایشیا اور سارک کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) زاہد حفیظ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے سکھ برادری سے متعلق بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ‘بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا کو طلب کیا گیا اور پاکستان کی جانب سے سکھ برادری سے متعلق بھارت کے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کی گئی’۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ڈی جی سارک اور جنوبی ایشیا نے بھارت کی حکومت کی جانب سے گردوارہ ننکانہ صاحب پر حملے، توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کے شرانگیز الزامات کی بھی سختی سے تردید کی’۔
مزید پڑھیں:ننکانہ صاحب واقعے کو مذہبی رنگ دینا غلط ہے، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ 'گردوارہ ننکانہ صاحب اور پشاور میں سکھ نوجوان کے ہدفی قتل پر بھارتی حکومت کے شرانگیز الزامات مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف باقاعدہ امتیازی سلوک سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے’۔
بیان کے مطابق ‘ڈی جی سارک اور جنوبی ایشیا نے آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو حاصل یکساں حقوق کی ضمانت کو نمایاں کیا’۔
بھارتی ناظم الامور کو واضح کیا گیا کہ ‘حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور کسی قسم کے امتیازی سلوک کو کسی صورت برداشت نہ کرنے کے لیے پرعزم ہے’۔
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘بھارت کو دوسروں پر انگلی اٹھانے کے بجائے اپنی اقلیتوں، مساجد سمیت عبادت کے مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے پر توجہ دینی چاہیے اور ان کی بے حرمتی، نفرت انگیزی اور ہجوم کے تشدد سے انہیں تحفظ دینا چاہیے’۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ننکانہ صاحب میں تنازع کے باعث گردوارہ ننکانہ صاحب کے باہر ایک ایک گروپ نے احتجاج کیا تھا جس کو پرامن طریقے سے ختم کردیا گیا تھا اور بعد ازاں اس واقعے کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ننکانہ صاحب واقعے کا مرکزی ملزم گرفتار
دوسری جانب بھارت کے دفتر خارجہ نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا جس کا جواب پاکستان کے دفتر خارجہ تفصیل سے دیا تھا۔
ننکانہ پولیس نے ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 290/295 اے، 341، 506، 148، 149 اور 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اس واقعے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا تھا کہ واقعے کو مذہبی رنگ دینے کی کوششیں غلط ہیں کیونکہ یہ ایک چائے کے اسٹال پر 2 مسلمان گروہوں کے درمیان ہاتھا پائی کا واقعہ تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ واقعے کے حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے آگاہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا جو اب زیر حراست ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ گردوارہ کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا جبکہ انتشار اور مقدس مقام کی بے حرمتی کرنے کے تمام دعوے جھوٹے اور شرارت پر مبنی ہیں۔