آسٹریلیا میں بھڑکتے شعلے - اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے!
کرۂ ارض کے فطری توازن میں انسانی مداخلت نے اس سیارے کی بقا کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور ایمیزون کے بعد اب آسٹریلیا کے جنگلات میں بھڑکتی آگ سب کچھ جلانے کے درپے ہے۔ پھر وہ سب بڑے اور طاقتوار ممالک جو موسمیاتی تبدیلیوں کو غریب ممالک کے سر ڈالنے کی کوشش میں مصروف تھے، وہ آج ایک دوسرے سے نظریں چرا رہے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک کا خیال تھا کہ ان کی بے مہار صنعتی ترقی اور معدنی ایندھن (کوئلہ، گیس، پیٹرول) کا بے تحاشا استعمال کا بھگتان صرف غریب ممالک بھگتیں گے اور وہ اپنی ترقی کے خول میں چھپ کر خود کو بچالیں گے لیکن آج انہیں بھی ماننا پڑ رہا ہے کہ اب زمینی حقائق کچھ اور ہوچکے ہیں۔ انہیں یہ بھی سمجھ آگیا ہے کہ اس زمین پر رہنے والے نفع اور نقصان دونوں کے شراکت دار ہوتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ نفع صرف چند جیبوں تک مخصوص ہے۔
دسمبر کے آخری دنوں میں جب لوگ کرسمس کا تہوار منانے آسٹریلیا کے ساحلوں پر جمع تھے تب انہوں نے آسمان کو سرخ ہوتے اور دن کو رات میں بدلتے دیکھا۔ صبح ساڑھے 8 بجے خطرے کا سائرن بجایا گیا اور اعلانات کیے گئے کہ لوگ جلد از جلد پانی کی طرف جائیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے آسمان کو سیاہ ہوتے دیکھا اور دن کی روشنی پر یہ سیاہی غالب آگئی۔