دنیا

نئی دہلی: جواہر لعل نہرو یونیورسٹی حملے میں متعدد اساتذہ و طلبہ زخمی

آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے اراکین نے احتجاج کرنے والے طلبہ پر پتھراؤ کے بعد حملہ کیا، طلبہ یونین

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی مشہور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ڈنڈا بردار نقاب پوش افراد نے حملہ کرکے اساتذہ اور طلبہ یونین کے صدر سمیت مزید کئی طلبہ کو زخمی کردیا۔

اسکرول ان کی رپورٹ کے مطابق جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈنڈے اور لوہے کی سلاخیں کی ہاتھوں میں لیے نقاب پوش حملہ آور ہاسٹل کی عمارت طرف بڑھ رہے ہیں۔

یونیورسٹی کی طلبہ یونین نے الزام عائد کیا کہ اکھیل بھارتیا ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے جامعہ میں حملہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق اے بی وی پی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) کی نظریاتی جماعت راشٹریہ سیوک سینگھ (آر ایس ایس) کی طلبہ تنظیم ہے جس پر بائیں بازو کی طلبہ یونین نکسل کی جانب سے حملے کا الزام عائد کیا گیا۔

مزید پڑھیں:بھارت: شہریت قانون کے خلاف جامعہ دہلی میں شدید احتجاج، 100 سے زائد زخمی

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جے این یو میں نقاب پوش افراد کے حملے میں کم از کم 23 طلبہ اور اساتذہ زخمی ہوگئے جنہیں آل اندیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ سیفدرجنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

زخمیوں میں جواہر لعل یونیورسٹی طلبہ یونین کے صدر آشے گوش ایک استاد سچیریتا سین بھی شامل ہیں۔

یونیورسٹی کے ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ اے بی وی پی کے اراکین کی جانب سے مبینہ حملہ ہاسٹل کی فیسوں میں حالیہ اضافے کے خلاف طلبہ کے احتجاج پر پتھراؤ کے بعد کیا گیا۔

دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی جانب سے متعدد طلبہ پر تشدد کے بعد نقاب پوش افراد نے حملہ کیا تاہم ان کی شناخت کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:متنازع شہریت قانون، بھارتی حکومت لوگوں کو ٹوئٹر پر دھوکا دینے لگی

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق پولیس افسر دیوندر آریا کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں دو طلبہ گروپوں میں تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں دونوں جانب سے کم ازکم 7 طلبہ زخمی ہوگئے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ تصاویر میں نظر آنے والے نقاب پوش اور لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں سے لیس تمام افراد طلبہ ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف گزشتہ کئی ہفتوں سے احتجاج جاری ہے اور اسی حوالے سے دہلی کی جامعہ ملیہ میں احتجاج پر پولیس نے طلبہ پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے تھے جس سے متعدد طلہ زخمی ہوگئے تھے۔

شاہ محمود قریشی کا ایران سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطہ

عراقی پارلیمنٹ کا ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ

ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان