پاکستان

اسلام آباد: سی ڈی اے کے نئے ضمنی قوانین سے غیرقانونی عمارتوں کے مالکان کو فائدہ ہوگا

نئے ضمنی قوانین سے وزیر اعظم عمران خان سمیت کئی غیر مجازی عمارتوں کے مالکان کو فائدہ پہنچے گا۔

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سمیت کئی غیر قانونی عمارتوں کے مالکان گزشتہ سال کے آخر میں نافذ ہونے والے نئے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ضمنی قوانین سے مستفید ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد رہائشی سیکٹرز زوننگ (بلڈنگ کنٹرول) ریگولیشنز 2020 کو 26 دسمبر 2019 کو گزیٹ آف پاکستان (سرکاری جریدے) میں نوٹی فائی کیا گیا تھا۔

ان قوانین کے ذریعے زون 2، 4 اور 5 میں غیر مجازی تعمیرات کے مالکان کو اپنی عمارت 'سی ڈی اے' سے ریگولرائز کرانی ہوں گی۔

بنی گالہ کے علاقے میں عمران خان کی رہائش گاہ زون 4 کی سب زون میں آتی ہے۔

مزید پڑھیں: بنی گالا تجاوزات کیس: اسلام آباد کی حالت کراچی اور لاہور سے بدتر ہے، سپریم کورٹ

عمران خان نے اپنے گھر کو ریگولرائز کرانے کے لیے 2018 میں درخواست دی تھی، اکتوبر 2018 میں اتھارٹی نے ان کی درخواست پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے ان سے مزید معلومات فراہم کرنے کا کہا تھا۔

بعد ازاں ریگولرائزیشن کا مرحلہ روک دیا گیا تھا۔

سی ڈی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ ان 200 افراد میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی عمارت ریگولرائز کرانے کے لیے درخواست دی تھی تاہم کارروائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد روک دیا گیا تھا جس کے تحت دارالحکومت میں کسی بھی غیر مجازی عمارت کو ماہرین کے کمیشن کی جانب سے اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلیوں تک ریگولرائز نہیں کی جاسکتی تھیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے کمیشن نے اس حوالے سے ریلیف کی پیشکش کی تھی جس کی وجہ سے زون 2، 4 اور 5 میں تعمیرات کی ریگولرائزیشن کے لیے راہ ہموار ہوئی تھیں۔

سی ڈی اے کے نئے قوانین زون 3 پر لاگو نہیں ہوتے جہاں غیر مجازی تعمیرات کی قسمت کا فیصلہ کنسلٹنٹ کریں گے۔

حکام کا کہنا تھا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ بھی ان قوانین سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے تاہم نجی زمینوں پر تعمیر عمارتوں اور گھروں کے لیے درخواستوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

سی ڈی اے حکام کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی رہائش گاہ کو ریگولرائز کرانے کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنی گالہ کیس: عمران خان سب سے پہلے ریگولرائزیشن کرائیں، چیف جسٹس

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر درخواست جمع کرائی گئی تو ہم اس معاملے کو دیکھیں گے اور قوانین کے مطابق اس سے نمٹا جائے گا‘۔

دارالحکومت میں غیر منصوبہ بندی کے تعمیرات پر بات کرتے ہوئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ’اس طرح کے اسٹرکچر/عمارتیں علاقے کے کسی ہاؤسنگ اسکیم کا حصہ نہیں ہونی چاہیے، مالک عہد نامہ جمع کرائے گا کہ مستقبل میں، اگر اتھارٹی ہدایت دے تو مالک علاقے کی ضرورت کے مطابق اسٹرکچر کو تبدیل کرے گا‘۔

غیر مجازی تعمیرات کے علاقے میں سڑکوں کی کم از کم چوڑائی 30 فٹ ہوگی جس میں نکاسی آب کا منصوبہ بھی لازمی شامل ہوگا۔

سی ڈی اے حکام کا کہنا تھا کہ ہر فرد کی درخواست کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور پھر زوننگ اور بلڈنگ ریگولیشنز کے مطابق میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار اتھارٹی کے فیصلے کو قبول کرنے کے پابند ہوں گے اور غیر قانونی یا غیر مجازی تعمیرات جو ریگولیشنز کے اندر نہیں آتیں، کو ہٹانے کے پابند ہوں گے۔

سی ڈی اے ممبر پلاننگ ڈاکٹر شاہد محمود نے تصدیق کی کہ نئے ضمنی قوانین نوٹیفائی کیے جاچکے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مقصد دارالحکومت میں تعمیرات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: خستہ حال مارگلہ روڈ توجہ کا منتظر

ذرائع نے کہا کہ نئے قوانین کا مقصد بلند تعمیرات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، وہ فلور ایریا کے تناسب سے لاتعداد منزلوں کی تعمیر کی اجازت دیتے ہیں جس کا مقصد اصل میں 50 منزلوں تک تعمیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مراکز کے لیے ایک ہزار مربع گز سے زائد رقبے کے پلاٹس کے لیے فلور ایریا کا تناسب 1:6 اور ایک ہزار مربع گز کے پلاٹ کے لیے 1:5 ہے۔

علاوہ ازیں 3 ہزار سے 5 ہزار مربع گز کے پلاٹس کے لیے فلور ایریا کا تناسب 1:9ہوگا جبکہ 5 ہزار مربع گز سے زائد کے لیے 1:10 ہوگا۔

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں شمالی پٹی کے لیےفلور ایریا کا تناسب 1:8 سے بڑھا کر 1:10 جبکہ جنوبی پٹی کے لیے 1:5 سے بڑھا کر 1:6 کردیا گیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ صنعتوں اور ٹریڈ سینٹرز کے لیے اضافی منزل منظور کی گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مراکز کے لیے سی ڈی اے کے ضمنی قوانین کا اطلاق ہاؤسنگ سوسائٹیز پر بھی ہوگا۔

نئے ضمنی قوانین کا اطلاق یکم جنوری 2016 سے ہے لیکن ان کا اطلاق اس سے قبل ہونے والی تعمیرات پر نہیں ہوگا، زیر تعمیر عمارتیں اور مستقبل میں تعمیر ہونے والی عمارتیں ان ضمنی قوانین سے مستفید ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ کمرشل عمارتوں کے مالکان کو پہلی مرتبہ دوسری یا تیسری منزل پر کار پارکنگ بنانے کا کہا گیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ گھروں کی ریگولرائزیشن کے لیے کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو اب تعمیراتی زمین کے ایک چوتھائی حصے پر اسٹیئر کیس ٹاورز بنانے کی اجازت ہوگی۔

ضمنی قوانین میں بڑے روڈز جیسا کہ اسلام آباد ایکسپریس وے، پارک روڈ، جی ٹی روڈ، لہٹرار روڈ، کہوٹہ روڈ، کری روڈ اور فتح جنگ روڈ شامل ہیں جبکہ اسکولز، ہسپتال، ہوٹلز اور موٹلز شامل ہیں۔

کابینہ کی جانب سے 14 اکتوبر، 2019 کو اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر نظر ثانی کے لیے تشکیل کردہ کمیشن کی ابتدائی رپورٹ کی منظوری کے بعد سی ڈی اے نے ضمنی قوانین لکھے جنہیں نوٹیفائی کرنے سے قبل سی ڈی اے بورڈ کی جانب سے منظور کیا گیا۔