پاکستان

اداروں سے متعلق قانون سازی پر اتفاق رائے ضروری ہے، فواد چوہدری

ہمارا اگلا اتفاق رائے الیکشن کمیشن اراکین کے معاملے پر ہوگا،اگر ان ناموں پر فیصلہ نہ ہوسکا تو نئے نام آئیں گے،وفاقی وزیر

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ احتساب، الیکشن کمیشن کا نظام اور اداروں سے متعلق قانون سازی پر اتفاق رائے ضروری ہے۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کو موخر کرکے تینوں فورسز کے ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل قانون کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں جائے گا جس کے بعد یہ بل دوبارہ اس کمیٹی کی سفارشات کے بعد اسمبلی میں آئے گا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے جس طرح سے یہ یکجہتی دکھائی ہے وہ بڑی خوش آئند ہے اور امید ہے کہ یہ بل کل اتفاق رائے سے پاس ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'فوج، پی ٹی آئی کا ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کا ادارہ ہے اور یہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا بھی اتنا ہی جتنا جماعت اسلامی اور جے یو آئی، ایم کیو ایم اور باقی سب جماعتوں کا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ قومی اداروں پر نہ ہم سیاست کرسکتے ہیں اور نہ ہی یہ برداشت کرسکتے ہیں، ملک کی یکجہتی یہ برداشت نہیں کرتی کہ ہم ان اداروں پر سیاست کریں۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ آج کا اجلاس بہت مثبت رہا اور ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی بہت مثبت رہا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارا اگلا اتفاق رائے الیکشن کمیشن اراکین کے معاملے پر ہوگا، اگر ان ناموں پر فیصلہ نہ ہوسکا تو نئے نام آئیں گے اور ان پر فیصلہ ہوگا لیکن چیف الیکشن کمشنر اور دیگر اراکین کی تعیناتی اسمبلی سے ہی ہوگی اور یہ تمام جماعتوں میں اس پر بھی اصولی طور پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اراکین کا تقرر پارلیمان ہی کرے گا اور اس کے لیے عدالت نہیں جانا پڑے گا۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کے قانون پر بھی اتفاق رائے ہوگیا ہے اور اس نئے قانون میں اپوزیشن کی بھی رائے لی جائے گی، تاہم اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اتفاق رائے کا جو راستہ لیا ہے اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے ہم اتفاق رائے سے آگے بڑھ رہے ہیں یہ سال 2020 کا بہت اچھا آغاز ہے، یہ جذبہ برقرار رہا تو یہ سال ہمارے لیے نہ صرف امن بلکہ استحکام کا سال ہوگا۔

دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ حکومت اور اپوزیشن ہر معاملے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں، ہم نے اپنے بنیادی معاملات پر سمجھوتہ نہیں کرنا ہے اور جہاں تک احتساب کی بات ہے تو ہم اس کے طریقہ کار پر بات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی ایکٹ میں ترامیم کیلئے حکومت کے اپوزیشن سے رابطے

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم احتساب پر کوئی سمجھوتہ نہیں کررہے، وزیراعظم نے واضح کہا ہے کہ احتساب کا عمل نہیں رکے گا، البتہ طریقہ کار پر بات ہوگی کیونکہ موجودہ نظام پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا بنایا ہوا ہے جبکہ ہم نے تو ان پر کیسز بھی نہیں بنائے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ترمیمی ایکٹ میں تمام طریقہ کار کو اپنایا گیا ہے اور جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں مکمل اتفاق رائے نہیں ہوتا، ہر جماعت کا نقطہ نظر دوسرے سے مختلف ہے، ہمارے معیشت اور اس کو چلانے پر اختلافات ہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان بھی کچھ معاملات پر نقطہ نظر الگ ہے، تاہم آگے بڑھنے کے لیے کم از کم ایک نقطہ تو چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات جیسے احتساب کا نظام، الیکشن کمیشن کا نظام اور اداروں سے متعلق قانون سازی پر اتفاق رائے ضروری ہے۔