فلم کا موجد کون؟ ایڈیسن یا گھوڑے
صاحبو، ہم سب تھامس ایڈیسن کو ایک نابغہ روزگار موجد کے طور پر جانتے ہیں۔ ایک سائنسدان، جس نے ہزاروں ایجادات کیں۔ نصابی کتابوں پر اعتبار کیا جائے تو بلب بھی انہی صاحب کی دین تھا۔ البتہ آج ریسرچر مصر ہیں کہ ہمارے ممدوح تو سرے سے موجد تھے ہی نہیں۔
لیکن ہاں وہ ایک مارکیٹنگ کنگ ضرور تھے۔ چوکس منتظم، شاطر بزنس مین، المختصر شاندار کاروباری ذہن رکھتے تھے۔ یعنی مارکیٹ میں نت نئی ایجادات متعارف کروانا ہی ان کا کاروبار تھا۔
اب کوئی موجد بیک وقت کیمیا دان، ماہرِ حیاتیات، ماہرِ طبیعیات یا برقیات تو ہو نہیں سکتا۔ پھر ایڈیسن سائنس کی مختلف شاخوں سے تعلق رکھنے والی ہزاروں ایجادات کے موجد کیسے ہوسکتے ہیں؟
دراصل ایڈیسن نے اپنی کمپنی میں مختلف ماہرین کو ملازم رکھا ہوا تھا۔ آئیڈیا تو ایڈیسن کا ہوتا، بجٹ بھی وہی فراہم کرتے، مگر باقی کام ماہرین کے ذمے ہوتا۔ ہاں، ایجاد کا سہرا بعد ازاں ایڈیسن ہی کے سر جاتا اور واہ واہ بھی ان کی ہی ہوتی۔ انہی ایجادات کی فہرست میں فلم یا سینما نامی ایجاد بھی شامل ہے۔