پاکستان

اختلافات کے باوجود عوام کیلئے سندھ حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، اسد عمر

ہر سیاسی جماعت کو سیاست کرنے کا حق ہے تاہم اس سے شہریوں کی زندگی متاثر نہیں ہونی چاہیے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور اصلاحات اسد عمر کا کہنا ہے کہ شہریوں کی زندگی کی بہتری کے لیے کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

کراچی میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیر بحری امور علی حیدر زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ وفاق حکومت صوبے کے عوام کی بہتری کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہر سیاسی جماعت کو سیاست کرنے کا حق ہے تاہم اس سے شہریوں کی زندگی متاثر نہیں ہونی چاہیے'۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ سندھ حکومت اور ہمارے درمیان شدید اختلافات ہیں تاہم مرکز ان اختلافات کو شہریوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کیے جانے والے کام کے درمیان نہیں آنے دے گا'۔

مزید پڑھیں: کراچی کے ٹرانسپورٹ پلان کیلئے 7 کروڑ ڈالر قرض منظور

اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'ہماری جانب سے یہی پالیسی اپنائی گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت بھی اسی طرح کی پالیسی اپنائے گی تاکہ شہریوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے منصوبوں پر جلد از جلد کام کیا جاسکے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 ماہ قبل وزیر اعظم عمران خان نے انہیں وفاق کے سندھ کے منصوبوں کے لیے فوکل پرسن بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس کے بعد اتفاق رائے ہوا کہ منصوبوں پر کارکردگی میں بہتری آئی ہے تاہم مشکلات اب بھی درپیش ہیں۔

دوران گفتگو ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ سندھ کا بلدیاتی نظام آئین کی خلاف ورزی ہے جہاں منتخب ہوکر میئر تو بنایا جاتا ہے تاہم اسے کسی قسم کے اختیارات نہیں دیے جاتے ہیں، میئر کراچی با اختیار ہوتے تو زیادہ تیزی سے کام کرسکتے تھے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سندھ حکومت میں شراکت داری کی پیشکش کے بعد ایم کیو ایم کو خوش کرنے کے لیے آج کا اجلاس منعقد کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس کا فیصلہ بلاول زرداری کے اعلان سے قبل ہی کرلیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں اس بارے میں زیادہ نہیں کہنا چاہتا، انہیں سیاست کرنے کا حق حاصل ہے کیونکہ جس مشکل صورتحال میں آج پیپلز پارٹی ہے اور جس طرح ان کی جڑیں کمزور ہوگئی ہیں، وہ اپنی کوششیں کریں گے'۔

خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے دو روز قبل کراچی میں 4 منصوبوں کا افتتاح کرتے ہوئے ایم کیو ایم کو وفاق سے تحریک انصاف کی حکومت سے الگ ہونے پر سندھ میں وزارتیں دینے کی پیشکش کی تھی۔

ایم کیو ایم پاکستان نے بلاول بھٹو زرداری کی پیشکش کو باضابطہ طور پر مسترد تو نہیں کیا تاہم اسے 'غیر سنجیدہ کوشش' قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ڈاکووں نے واردات کے لئے نئے طریقے آزمانا شروع کر دیئے

پریس کانفرنس میں بحالی کمیٹی اجلاس کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل اجلاس میں بڑے فیصلے کرلیے گئے تھے اور ایس آئی ڈی سی ایل منصوبوں کی تکمیل کے لیے تیزی سے کام کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی کے بہت سے منصوبے مکمل ہونے والے ہیں اور وزیراعظم عمران خان ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'کراچی میں پانی کی شدید قلت ہے، پانی کی قلت ختم کرنے کے لیے کے4 اہم منصوبہ ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 'گرین لائن منصوبے کے لیے فنڈز مہیا کردیے گئے ہیں اور اس پر جلد کام شروع ہوگا'، اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت دیگر منصوبوں پر بھی تیزی سے کام کیا جائے گا کیونکہ حکومت کی شراکت کے بغیر نجی شعبے کو بھی کام میں مشکلات پیش آتی ہیں۔