ایپل پر اہم ٹیکنالوجی فیچر چرانے کا الزام عائد
ایپل نے اپنی اسمارٹ واچ میں 2018 میں ای سی جی مشین کی طرح کام کرنے والا فیچر متعارف کرایا تھا جو دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کو پکڑتا ہے اور کب ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، اس بارے میں بھی آگاہ کرتا ہے۔
درحقیقت اس فیچر کو زندگی بچانے کے لیے انتہائی اہم قرار دیا گیا تھا اور نومبر میں ایک شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ ایپل واچ نے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی سے بروقت آگاہ کرکے اس کی زندگی بچانے میں کردار ادا کیا۔
مگر اب نیویارک یونیورسٹی کے ایک کارڈیالوجسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ درحقیقت اس نے یہ ٹیکنالوجی ڈیزائن کی تھی جس کو ایپل نے چرا لیا اور اسی وجہ سے اس نے کمپنی کے خلاف مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق جوزف ویزل نامی ماہر نے دعویٰ کیا کہ اس نے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی پکڑنے والی ٹیکنالوجی کی ایجاد اور پینٹنٹ برسوں قبل کرائی تھی اور گزشتہ ہفتے انہوں نے ایپل سے ہرجانے کی وصولی کے لیے مقدمہ دائر کیا۔
ایپل نے اس فیچر کو متعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ کہ صارفین کی زندگی بچانے والا فیچر ہے، جسے پہلے ایپل واچ 4 میں پیش کیا گیا، مگر اب یہ تمام ایپل واچ ماڈلز میں دستیاب ہے۔
جوزف ویزل نے دل کی دھڑکن پر نظر رکھنے والی ڈیوائس کے پیٹنٹ 2002 میں داخل کیا تھا۔
اس پیٹنٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ ڈیوائس نبض کے ذریعے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی سے لوگوں کو الرٹ کرے گی۔
اپنے مقدمے میں جوزف ویزل نے کہا کہ انہوں نے ایپل کو اپنے پیٹنٹ سے 2017 میں آگاہ کیا تھا مگر کمپنی نے اس حوالے سے بات چیت سے انکار کردیا تھا۔
ایپل کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے کوئی ردعمل یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔