کارنیگی میلون یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ ایسے شوہر (اور بیویاں) جن کے شریک حیات تعاون کرنے والے ہوتے ہیں، ان کی زندگی میں کامیابی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران 163 جوڑوں کو شامل کیا گیا جن کو ایک آسان پزل یا چیلنج خود حل کرکے انعام جیتنے کی پیشکش کی گئی۔
اس پیشکش کے بعد محققین نے جوڑوں کی جانب سے فیصلے سے قبل ہر معمے کو حل کرنے کے حوالے سے ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہوئے دیکھا۔
محققین نے دریافت کیا کہ وہ لوگ جن کو شریک حیات کی جانب سے حوصلہ افزائی ملی، انہوں نے انعام کے لیے حصہ لینے کا فیصلہ کیا جبکہ وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے جن کے شریک حیات زیادہ پراعتماد نہیں تھے یا حوصلہ شکنی کررہے تھے۔
اس کے بعد محققین نے ان جوڑوں کو 6 ماہ بعد دوبارہ دیکھا اور دریافت کیا کہ جو انعام جیتنے والے مقابلے میں شرکت کے لیے تیار ہوئے، وہ ذاتی طور پر زیادہ آگے بڑھے اور انہوں نے زندگی میں زیادہ خوشی کا دعویٰ کیا۔
اس سے قبل واشنگٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ کسی فرد کی کامیابی کا انحصار صرف اس کی اپنی ذات پر نہیں ہوتا بلکہ شریک حیات کا بھی اس میں بڑا کردار ہوتا ہے۔
درحقیقت متعدد معروف شخصیات لوگوں کے سامنے یہ اعتراف بھی کرتے ہیں کہ ان کی کامیابی میں شریک حیات نے اہم کردار ادا کیا۔
2017 میں ہارورڈ یونیورسٹی میں خطاب کے دوران فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ نے انہیں سماجی کاموں کے لیے وقت نکالنے کے لیے متاثر کیا اور وہ ان کی زندگی کی اہم ترین شخصیت ہیں۔
یقیناً صرف بیویاں ہی معاونت نہیں کرتیں، معروف گلوکارہ بیونسے نے اپنے شوہر کو متعدد پہلوﺅں میں مددگار قرار دیا تھا، جن کی بدولت گلوکارہ کو آگے بڑھنے کے لیے مضبوط بنیاد ملی۔