آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع:حکومتی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے منظور
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت کی نظرثانی درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلی گئی۔
ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس نے نظرثانی درخواست پر نمبر الاٹ کر دیا، نظرثانی درخواست چیف جسٹس گلزار احمد کی ہدایت پر سماعت کے لیے مقرر کی جائے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع/تعیناتی سے متعلق سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کی تھی۔
وفاقی حکومت، وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ درخواست گزار ہیں۔
درخواست کی نقل میں سپریم کورٹ سے مذکورہ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے جو سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ میں اٹارنی جنرل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں فیصلے کے قانونی پہلوؤں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ یہ حکم بے ضابطگیوں کا شکار ہے جس نے انصاف کی مدد سے ہونے والے ایک عمل کو ناانصافی کے عمل میں تبدیل کردیا۔
اس کے علاوہ یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ عدالت نے آئین میں وضع کردہ قوانین کے ساتھ ساتھ 'اہم قوانین' کو بھی 'مکمل طور پر نظر انداز' کیا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر نظرثانی درخواست
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اگست میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی تھی کیونکہ وہ 29 نومبر کو متوقع طور پر ریٹائر ہوجاتے لیکن اس سے قبل ہی وزیراعظم نے ان کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کر دی تھی۔
تاہم 29 نومبر سے قبل ہی عدالت میں اس توسیع کے خلاف درخواست سامنے آئی جس پر سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس نے سماعت کی اور 26 نومبر کو اس مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹی فکیشن کو معطل کردیا تھا۔
جس کے بعد 3 روز تک عدالت میں طویل اور اہم ترین سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو پارلیمنٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ 6 ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع/دوبارہ تعیناتی پر قانون سازی کرے اور اس دوران جنرل قمر باجوہ ہی آرمی چیف رہیں گے۔
بعد ازاں اس کیس کا 43 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا تھا، جس کے جائزے کے بعد حکومت نے عدالت عظمیٰ میں نظرثانی درخواست دائر کی۔