نئے آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے الگ کردیا، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں تاجر برادری کا ایک بڑا مسئلہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی مداخلت تھی تاہم آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے علیحدہ کر دیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تاجر برادری وسائل پیدا کرتی ہے، وہ قوم آگے نہیں بڑھ سکتی جہاں تجارتی طبقہ مسائل سے دوچار رہے، جبکہ اس ضمن میں حکومت کا کام سہولیات اور سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کا ایک بڑا مسئلہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی مداخلت تھی اور تاجر برادری نے اس مسئلے کا برملا اظہار کیا۔
عمران خان نے تاجروں کو مبارک باد دیتے ہوئےکہا کہ 'آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے علیحدہ کر دیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'نیب کو صرف پبلک آفس ہولڈرز کی اسکروٹنی کرنی چاہیے، نیب تاجر برادری کے لیے بہت بڑی رکاوٹ تھی'۔
انہوں نے کہا کہ 2023 تک یہ بھولنے تک نہیں دوں گا کہ ہمیں کس حالت میں پاکستان ملا، گزشتہ حکومتوں کے کارنامے بتاتا رہوں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 30 ہزار ارب روپے کا قرضہ ملا تھا، ہم اپنی کارکردگی بھی بتائیں گے اور یہ بھی بتاؤں گا کہ کس طرح کا پاکستان اور ادارے ملے تھے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت کے ہمراہ ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے
انہوں نے کہا کہ ہماری معاشی ٹیم ہر وقت موجود ہے اور کوشش کروں گا کہ دو، تین مہینے میں ایک مرتبہ تاجر برادری سے ضرور ملوں۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کی پریشانی دور کرنا پاکستان کی ضرورت ہے، سرمایہ کار پیسہ بنائیں تاکہ دیگر سرمایہ کار ملک میں آئیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ فلاحی ریاست کا تصور لے کر چین نے 30 برس میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح یورپ اور امریکا جیسے دیگر ممالک میں ریاست نے اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لے لی اور یہ ہی فلاحی ریاست کی مثال ہے۔
گزشتہ حکومتوں کے 10 ارب ڈالر قرضے واپس کیے، ڈاکٹر حفیظ شیخ
وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے 10 ارب ڈالر قرضے واپس کیے گئے اور گزشتہ 6 ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2 ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے گئے تاکہ ایکسچینج ریٹ کو نئے انداز میں تشکیل دیا جائے اور برآمدار میں آسانی ہو۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومتی اخراجات میں 40 ارب روپے کی کمی لائی گئی اور آرمی کے بجٹ کو 'فریز' کیا گیا۔
ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ طے کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ اور سپلیمنٹری گرانٹ نہیں لیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'موجودہ حکومت سے زیادہ کوئی بزنس فرینڈلی گورنمنٹ نہیں رہی'۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ملکی برآمدات بڑھانے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان مسلم امہ کے سال کے بہترین شخص قرار
وزیر اعظم سے کاروباری شخصیات کی ملاقات
وزیراعظم سے ممتاز کاروباری شخصیات اور تاجر برادری کے وفد نے ملاقات کی جن میں ایس ایم منیر، سراج قاسم تیلی، آغا شہاب، عارف حبیب، مرزا افتخار بیگ، خالد مسعود، زاہد سعید اور دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقہ ملک کی معاشی ترقی میں اہم ستون کا درجہ رکھتا ہے، جبکہ حقیقی ترقی نجی شعبے کی طرف سے سرمایہ کاری سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروباری طبقے کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے پر پوری توجہ دے رہی ہے اور کاروباری آسانیوں کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 28 درجے اوپر چلا گیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے، معاشی اشاریے بہتری کی طرف جارہے ہیں، عالمی ادارے بشمول موڈیز نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو مستحکم قرار دیا، حکومتی معاشی ٹیم کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے میں مصروف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار حکومت سے ہاتھ ملا کر چلیں تو غربت کم، روزگار میں اضافہ ہوسکتا ہے، حکومت ترقیاتی منصوبوں میں نجی شعبے کو شراکت دار بنانا چاہتی ہے، خوش آئند ہے کہ سرمایہ کار حکومت کے ساتھ مل کر ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں۔