گوجرانوالہ میں القاعدہ کا میڈیا سیل بے نقاب، 5 دہشتگرد گرفتار
لاہور: پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے گوجرانوالہ میں مشترکہ آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم القاعدہ برصغیر (اے کیو آئی ایس) کا میڈیا سیل بے نقاب کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جس میڈیا سیل کے خلاف کارروائی کی وہ القاعدہ برصغیر کے دہشت گردی کے آپریشنز کی فنانسنگ میں بھی ملوث تھا۔
سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس ایجنسی کے مشترکہ آپریشن کے دوران القاعدہ کے میڈیا سیل کے 5 سینئر اور اہم نمائندوں کو گرفتار کیا گیا۔
مذکورہ پیش رفت سے آگاہ عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ کارروائی کے دوران میڈیا کے آلات کی بڑی تعداد، دہشت گردی کی مالی معاونت کے فنڈز، خود کش جیکٹس، دھماکا خیز مواد اور مہلک ہتھیار برآمد کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ایجنسیوں (سی ٹی ڈی اور آئی ایس آئی) کے افسران، انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر اس میڈیا سیل سے متعلق کام کررہے تھے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: مستونگ میں کالعدم تنظیم کے 9 ’دہشت گرد‘ ہلاک
عہدیدار نے کہا کہ ’اے کیو آئی ایس، آن لائن اور کراچی میں ایک خفیہ مقام سے پروپیگنڈے پر مبنی مہم چلا رہی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں قانون نافذ کرنے والے دونوں اداروں کی جانب سے کراچی میں دہشت گردوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بعد وہ (دہشت گرد) حال ہی میں گوجرانوالہ منتقل ہوئے تھے۔
تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کی نگرانی کا عمل جاری رکھا تھا۔
کارروائی کے دوران افغانستان میں مقیم سینئر کمانڈ سے رابطے کے انکریپٹڈ ڈیٹا کے ساتھ 2 لیپ ٹاپز اور ممنوعہ کتابوں کی سافٹ فائلز برآمد کی گئیں۔
اسی طرح تحقیقاتی ٹیم نے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے ڈیٹا سے بھرے کئی موبائل فونز، تمام متعلقہ آلات کے ساتھ پرنٹنگ پریس، 5 خودکش بمبار جیکٹس، 2 کلو دھماکا خیز مواد، 5 کلاشنکوف اور گولہ بارود، 2 پستولیں، دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے نقد/ فنڈز اور حساس مقامات کے نقشے بھی برآمد کیے۔
ایجنسیوں کی جانب سے گرفتار کیے گئے 5 دہشت گرد اے کیو آئی ایس کے بہت اہم رکن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنداللہ کا مبینہ دہشت گرد کراچی سے گرفتار، سی ٹی ڈی
ان میں سے ایک دہشت گرد عاصم اکبر عرف سعید الیاس عرف بابا عرف بزرگ عرف جعفر لاہور کا رہائشی ہے، وہ القاعدہ سے 2005 سے وابستہ ہے۔
عاصم اکبر بے نقاب کیے گئے میڈیا سیل کا انچارج تھا، اس نے اے کیو آئی ایس کے کئی کارکنوں کو میڈیا گرافکس اور اینی میشن کی تربیت بھی دی تھی جن میں ابو حشام بھی شامل تھا جو چند ماہ قبل افغانستان میں مارا گیا تھا۔
آن لائن مواد کے ساتھ ساتھ عاصم اکبر اب ایک پرنٹنگ پریس بھی چلارہا تھا جہاں اے کیو آئی ایس کا لٹریچر شائع ہوتا تھا جسے بعد میں پھیلایا جاتا تھا۔
شائع کیے جانے والا مواد پاکستان اور افغانستان کے مختلف حصوں میں کوریئرز کے ذریعے پھیلایا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں: مستونگ میں کالعدم تنظیم کے دہشت گرد ہلاک
عہدیدار نے کہا کہ اراکین کی جانب سے خفیہ جگہوں سے آن لائن مواد ڈاؤن لوڈ کیا جاتا تھا۔
دیگر دہشت گردوں میں عبداللہ عمیر عرف ہنزلہ عرف باسط عرف رب نواز شامل ہے جو کراچی کا رہائشی ہے، اس نے 2010 میں کالعدم تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔
عبداللہ عمیر اے کیو آئی ایس کے موجودہ جنگجو کمانڈر عاطف غوری عرف یحییٰ کا قریبی ساتھی رہا ہے جو اس وقت افغانستان میں ہے۔
وہ اب پاکستان اور افغانستان میں اے کیو آئی ایس کی سرگرمیوں کو مربوط کررہا تھا۔
اسی طرح احمد الرحمٰن عرف قاسم کراچی کا رہائشی ہے، اس نے 2015 میں اے کیو آئی ایس میں شمولیت اختیار کی تھی اور انہوں نے شہروں میں گھات لگانے والے آپریشنز کی تربیت حاصل کی تھی۔
احمد الرحمٰن کی تربیت کالعدم تنظیم کے سابق میر عاصم عمیر نے کی تھی جو حال ہی میں افغانستان میں مارا گیا تھا۔
احمد الرحمٰن آئندہ چند دنوں میں پنجاب میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔
عہدیدار نے بتایا کہ محمد یوسف کراچی کا رہائشی ہے اور اے کیو آئی ایس کے کمانڈر یعقوب کا بھائی ہے، اسے بھی شہری دہشت گردی کی جنگ کی تربیت دی گئی۔
محمد یوسف یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پر حملے میں احمد الرحمٰن کی معاونت کے لیے موجود تھا۔
علاوہ ازیں محمود یعقوب عرف گورا بھی کراچی کا رہائشی ہے، اس نے 2014 میں کالعدم تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔
محمد یعقوب تنظیم کا سوشل میڈیا بلاگر ہے اور جعلی دستاویزات بنانے میں مہارت رکھتا ہے، پروپیگنڈا چلانے میں اس کا ایک اہم کردار تھا۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ اے کیو آئی ایس 2014 میں داعش کے ابھرنے کے بعد سے اپنی رکنیت برقرار رکھنے کی سخت کوششیں کررہی ہیں کیونکہ القاعدہ کے کئی ارکان داعش میں جارہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردوں کی مالی معاونت پر عالمی رفاہی تنظیم کا افسر گرفتار
انہوں نے اس حوالے سے اپنایا گیا طریقہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کوریئرز کے ذریعے تحریری مواد کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے اپنایا گیا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ داعش کی شکست کے بعد القاعدہ نے خود کو دوبارہ منظم کرنے اور اپنے ارکان کا مورال بڑھانے کے لیے اپنی موجودگی کو محسوس کروانا شروع کیا۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عہدیدار نے مزید کہا کہ ’القاعدہ کے میڈیا سیل نے پنجاب میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے آغاز کا منصوبہ بنایا تھا، اس منصوبے پر افغانستان سے آپریشنز کمانڈر عاطف غوری عرف یحییٰ کی ہدایت پر گوجرانوالہ سے عملدرآمد کیا جانا تھا‘۔
عہدیدار نے کہا کہ سی ٹی ڈی اور آئی ایس آئی نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا، انہوں نے اسے قانون نافذ کرنے اداروں کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف منصوبہ ناکام بنایا بلکہ اے کیو آئی ایس کے 5 دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اسے گزشتہ 2 برس کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سب سے بڑی کارروائی قرار دیا جارہا ہے‘۔
عہدیدار نے کہا کہ ’اے کیو آئی ایس کو اہم ارکان کی گرفتاری سے پہنچنے والے نقصان کو پورا کرنے میں بہت وقت لگے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی گوجرانوالہ نے گرفتار کیے گئے دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ تحقیقات میں اہم انکشافات کا امکان ہے۔
یہ خبر 27 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی