نسٹ نے اسلام آباد کیمپس میں طالبہ کے 'ریپ' کی رپورٹس مسترد کردی
نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) نے اپنے اسلام آباد کیمپس میں ایک طالبہ کے مبینہ ریپ کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ نسٹ کے اسلام آباد کیپس میں ایک طالبہ کے مبینہ ریپ کی رپورٹس زیرگردش تھیں، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک طالبہ کو گرلز ہاسٹل کے پیچھے ایک مزدور کی جانب سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
ان رپورٹس، جن کی ڈان آزادانہ طور پر تصدیق کرنے کی کوشش کررہا ہے، اس میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ لڑکی کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو شکایت کی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی، علاوہ ازیں اب تک کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی۔
دوسری جانب نسٹ نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے کہا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا ساتھ ہی ان تمام اطلاعات کو 'توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک مایوس کن عمل' قرار دیا اور 'ریپ کے جھوٹے الزامات' پر تنقید بھی کی۔
ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ کیسے فرد ہیں جو ریپ کے من گھڑت الزامات لگاتے ہیں؟
ساتھ ہی نسٹ نے ٹوئٹ میں کہا کہ آئیے اس سوچ کہ ساتھ شروع کریں کہ ریپ کے جھوٹے الزامات زندگیوں، شہرت اور مستقبل کو تباہ کردیتے ہیں، درحقیقت اس طرح کی غلط خبروں کا پرچار کرنا انتہائی خوفناک اور شرمناک عمل ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: یونیورسٹی کی عمارت سے گر کر طالبہ جاں بحق، ساتھیوں کا احتجاج
یونیورسٹی نے اپنی ٹوئٹس میں لکھا کہ طالبہ کے مبینہ ریپ سے متعلق حالیہ ٹوئٹس کچھ نہیں صرف سیکھنے کی جگہ کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش، توجہ حاصل کرنے کا ایک مایوس کن عمل اور مکمل دھوکا دہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان الزامات کی 'مکمل' تحقیقات کی گئیں، کیمپس میں ہر کسی کی سیکیورٹی نسٹ انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے اور تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
یونیورسٹی کی جانب سے کہا گیا کہ براہ کرم اس بات کا یقین رکھیں کہ نسٹ محفوظ ہے اور لوگوں کے پاس ان دھوکا دہی کے الزامات پر توجہ دینے کا کوئی وجہ نہیں ہے۔
تاہم نسٹ کے بیان نے سوشل میڈیا پر شہریوں کے غم و غصہ کا باعث بنا اور انہوں نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی الزام تراشی اور واقعے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ کچھ طلبہ نے یونیورسٹی کے فیس بک پیج پر کمنٹس کیے اور اس بیان کے لب و لہجے کے معاملے کو اٹھایا۔
تمام معاملے پر بین الاقوامی پبلک پالیسی اور صنفی اصلاحات کے ماہر نے یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے یا فرد کے لیے خود کو فوری اور مکمل تحقیقات کے لیے پیش کرنے کے بجائے متاثرہ فریق کو فوری طور پر بدنام کرنا پریشان کن ہے، اس طرزعمل نے متاثرہ فریق کی مدد اور انصاف کے لیے حصول کو شدد متاثر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: بحریہ کالج کی طالبات کو امتحان کے دوران ہراساں کرنے کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ اگر نسٹ 'نیک نیتی کے ساتھ' کام نہیں کرتی تو وہ اس معاملے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں لے کر جائیں گے۔
علاوہ ازیں پروگریسو اسٹوڈنٹ فیڈریشن نے ٹوئٹر پر نسٹ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اس پر 'سخت تحفظات' کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور متاثرہ فریق اور گواہوں کی شناخت کے تحفظ کے ساتھ تحقیقاتی رپورٹ عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔