عابد نے بتادیا ’میرٹ کی قدر کریں گے تو نتائج اچھے ہی نکلیں گے’
عابد علی کی بات بھلا کیوں نہ کی جائے؟ وہ ایسا ابلتا ہوا لاوا ہے، جسے گزشتہ کئی سالوں سے دبانے کی مستقل کوشش کی جارہی تھی، مگر جب تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور اس کو ون ڈے میں موقع دیا جاتا ہے تو وہ پہلے ہی میچ میں سنچری بنا ڈالتا ہے۔ ٹیسٹ میں موقع دیا جاتا ہے تو پہلے میچ میں سنچری کے بعد دوسرے میں ایک اور بڑی سنچری کے ساتھ سامنے آتا ہے۔
عابد علی کو ٹیسٹ میں اپنی پہلی اننگ میں کسی خاص دباؤ کا سامنا نہیں تھا۔ میچ ڈرا کی طرف گامزن تھا، پچ بھی بیٹنگ کے لیے اچھی تھی۔ پہلے میچ کا دباؤ ضرور تھا لیکن عابد کو کھیلتے دیکھ کر ایک پل کے لیے بھی ایسا نہیں لگا کہ عابد کو اس کی کوئی پرواہ ہے۔ عابد ایسے کھیل رہا تھا جیسے یہ اس کے لیے قائدِاعظم ٹرافی کا ایک اور میچ ہو۔
لیکن ہاں، دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگ میں جب عابد علی بیٹنگ کے لیے آتا ہے تو پاکستان پہلی اننگ میں 80 رنز کے خسارے میں تھا، اور اصل امتحان اس کھلاڑی کا اب تھا، مگر جوان نے ایک بار پھر کسی دباؤ کا احساس تک نہیں ہونے دیا۔ اس نے اس مشکل موقع پر صرف ایک بڑی سنچری ہی نہیں بنائی، بلکہ ایک خاص اعتماد کے ساتھ بنائی۔ اب سوال یہ ہے کہ آخر اسے اپنے کیرئیر کے آغاز میں ہی اتنا اعتماد، ایسا بھروسہ اور ایسا سکون آیا کہاں سے؟