افغان صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج، اشرف غنی دوسری مدت کیلئے صدر منتخب
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ابتدائی نتائج کے مطابق رواں برس منعقدہ صدارتی انتخاب میں 50 اعشاریہ 54 فیصد ووٹ حاصل کرکے دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے نتائج میں مہینوں کی تاخیر کے بعد اعلان کردیا جس کے مطابق اشرف بمشکل مطلوبہ ہد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور وہ 50 اعشاریہ 64 فیصد ووٹ حاصل کرکے دوسری مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
اشرف غنی کے حریف عبداللہ عبداللہ کی جانب سے نتائج میں ردوبدل کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے اور اب انہوں نے چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ 39 اعشاریہ 52 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
مزید پڑھیں:افغانستان: صدارتی انتخاب کے نتائج ایک بار پھر ملتوی
عبداللہ عبداللہ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جیسے ہی نتیجے کا باقاعدہ اعلان ہوگا ہم اس کو چیلنج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘امیدوار کے قانون مطالبات کو مدنظر رکھے بغیر دھاندلی کی بنیاد پر جاری نتائج کو ہم کبھی تسلیم نہیں کریں گے’۔
افغانستان میں امریکا کے سفیر جان آر براس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘تمام افغانوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ نتائج ابتدائی ہیں، حتمی نتائج تک پہنچنے کے لیے کئی اقدامات رہتے ہیں تاکہ افغان عوام کا ان نتائج پر اعتماد ہو’۔
افغان الیکشن کمیشن نے نومبر میں دوبارہ گنتی کا عمل شروع کیا تھا جس کی مخالفت کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔
عبداللہ عبداللہ کے کئی حامیوں نے دوبارہ گنتی کے عمل کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جعلی بیلٹ پیپرز کی موجودگی میں دوبارہ گنتی اشرف غنی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش لگتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان: صدارتی انتخاب کے نتائج تاخیر کا شکار
آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ حوا عالم نورستانی نے کابل میں ایک پریس کانفرنس میں ابتدائی نتائج کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ حتمی نتیجے کے حوالے سے کوئی تاریخ دیے بغیر کہا کہ ابتدائی نتائج 17 اکتوبر کو جاری ہونے تھے اور حتمی نتیجے کا اعلان 7 نومبر کو طے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔
حوا نورستانی کے مطابق اشرف غنی نے ابتدائی نتائج میں 9 لاکھ 23 ہزار 868 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ ان کے مخالف عبداللہ عبداللہ نے 7 لاکھ 20 ہزار 990 ووٹ حاصل کیے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تیدامیچی یماموتو کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے نتائج جاری کرے تاکہ انتخابی عمل بحسن خوبی تکمیل کو پہنچے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘تمام امیدواروں کو اپنے تحفظات کے اظہار کا موقع ہے اگر ان کے کوئی تحفظات ہیں’۔
واضح رہے کہ افغان صدارتی انتخاب رواں برس ستمبر میں ہوئے تھے جس کے بعد عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں کی جانب سے کامیابی کے دعوے کیے گئے تھے جبکہ الیکشن کمیشن نے نتائج کے اعلان میں تاخیر بھی کردی تھی۔
افغانستان میں 2014 کے صدارت انتخاب کے بعد تنازع کھڑا ہوا تھا جب اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے کامیابی کا اعلان کیا تھا لیکن امریکی مداخلت اور ثالثی کے بعد اشرف غنی کو صدر اور عبداللہ عبداللہ کو چیف ایگزیکٹیو کا عہدہ دیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکا امن عمل کو بحال کرنے اور اپنی فوج کو واپس بلانے کے لیے طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے جبکہ طالبان اشرف غنی کی حکومت کو کٹھ پتلی قرار دیتے رہے ہیں۔
افغان طالبان کی جانب سے صدارتی انتخاب کے نتائج پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔