مگر آپ کی چند روز مرہ کی غلطیاں اس عمل کو نوجوانی میں تیز کرسکتی ہیں اور بالوں سے محرومی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ایسی ہی غلطیوں کو جان لیں جو بظاہر آپ اپنی شخصیت کو زیادہ بہتر بنانے کے لیے کرتے ہیں مگر وہ بتدریج بالوں کو کمزور کرنے لگتی ہیں۔
بالوں کے ساتھ سر پر توجہ نہ دینا
جی ہاں اکثر افراد بالوں کی نشوونما پر تو بہت زیادہ توجہ دیتے ہیں اور متعدد مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں مگر بالوں کی جڑوں والے حصے یعنی اپنے سر کا خیال نہیں رکھتے، بالوں کی جڑوں میں مسائل گنج پن کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ سر کی چھوٹی شریانیں ختم ہونے لگتی ہیں اور بالوں کی جڑوں کو ضرورت کے مطابق غذائیت نہیں مل پاتی، اس سے بچنے کا آغاز طریقہ دوران خون کو بڑھانا ہے جو بالوں کو پھر گھنا اور بہتر کرسکتا ہے، اس کے لیے کچھ غذائیں جیسے پالک یا سبز پتوں والی سبزیاں، مالٹے، بلیوبیریز، اخروٹ، مچھلی، زیتون کا تیل، السی کے بیج وغیرہ سے مدد لے سکتے ہیں یا ڈاکٹر سے مشورہ کرسکتے ہیں۔
ہیئر برش کا غلط انتخاب
پلاسٹک کے ریشوں والے برش سستے ہوسکتے ہیں مگر وہ بالوں کو فائد نہیں پہنچاتے ہیں بلکہ ان کو آسانی سے توڑ دیتے ہیں، سروں کو نقصان پہنچاتے ہیں، اس کی جگہ کسی ماہر سے مشورہ کرکے برش کا انتخاب کرنا چاہیے۔
بالوں کو روزانہ دھونا
بالوں کی ساخت میں عمر بڑھنے کے ساتھ تبدیلی آسکتی ہے اور جلد کی جگمگاہٹ بھی ختم ہونے لگتی ہے۔ جلد زیادہ آئل کو جذب نہیں کرتی، تو بہتر ہوگا کہ روزانہ شیمپو سے بالوں کو دھونا چھوڑ دیں اور ایک ہفتے میں 2 سے 3 بار ہی سر کو دھوئیں، جس دوران شیمپو کو نرمی سے بالوں میں لگائیں۔
پونی باندھنا
بالوں کو مضبوطی سے پونی سے باندھنا عمر کے ساتھ بالوں کا گھنا پن کم کرکے انہیں کمزور کرتا ہے، جب یہ پونی ٹیل مضبوطی سے باندھی جاتی ہے تو جڑوں پر بہت زیادہ دباﺅ بڑھ جاتا ہے، روزانہ ایسا کرنے سے یہ جڑیں ہار ماننے لگتی ہیں اور بالوں کا گرنا تیز ہوسکتا ہے۔
ڈرائی شیمپو پر انحصار
ماہرین ڈرائی شیمپو کو بالوں کے لیے بدترین قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ مساموں کو بند کردیتا ہے، ہفتے میں ایک یا 2 بار اس کا استعمال تو نقصان نہیں پہنچاتا مگر ہر دوسرے دن اسے استعمال کرنا بالوں کے لیے ضروری صحت بخش آئلز کو متاثر کرتا ہے۔
متعدد مصنوعات کا استعمال
سر پر مختلف چیزوں کا استعمال بہت عام ہوتا ہے مگر اہم بات صرف یہ نہیں کہ آپ کیا استعمال کررہے ہیں بلکہ کتنی مقدار میں کررہے ہیں، یہ معنی رکھتا ہے، کم مقدار ہی بہتر ہوتی ہے، جتنی زیادہ کریمیں اور اسپرے وغیرہ کی تہہ بالوں پر بنائیں گے، وہ اتنے ہی بھاری اور روکھے ہوجائیں گے، جو آپ کی خواہش تو نہیں ہوسکتی، بالوں کی جگمگاہٹ کے لیے ان مصنوعات کی کم از کم مقدار کا استعمال کریں۔
سورج میں بہت زیادہ پھرنا
اکثر افراد سورج کی روشنی سے جلد کو بچانے کے لیے کافی جتن کرتے ہیں مگر بالوں کو بھول جاتے ہیں، سورج کی روشنی میں موجود الٹرا وائلٹ شعاعیں بالوں کو روکھا اور ان کی رنگت کو ماند کر سکتی ہیں۔ اگر دن میں بہت زیادہ وقت باہر پھرتے ہیں تو بہتر ہے کہ ٹوپی وغیرہ کا استعمال کریں تاکہ شعاعوں سے بالوں کو محفوظ رکھ سکیں۔
آلودگی کو نظر انداز کرنا
ویسے تو پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر لوگ زیادہ توجہ نہیں دیتے مگر سورج کی روشنی کے ساتھ ساتھ ہوائی آلودگی بھی بالوں کے لیے نقصان دہ ہے، ہوا اور نمی میں تبدیلیاں بالوں کو متاثر کرتی ہیں، آلودگی میں موجود زہریلا مواد بالوں کی جڑوں پر مختلف اثرات مرتب کر سکتا ہے جس سے بالوں کی عمر تیزی سے بڑھنے لگتی ہے اور وہ گرنے لگتے ہیں، اس سے بچاﺅ کے لیے مختلف مصنوعات موجود ہیں مگر کسی ماہر کے مشورے سے ہی ان کا انتخاب کرنا چاہیے۔
بالوں کو روزانہ سیدھا یا گھنگریالے کرنا
بالوں کو کرلنگ آئرن یا فلیٹ آئرن کی مدد سے بدلا جاتا ہے مگر ان مصنوعات سے بالوں کو زیادہ حرارت پر بدلا جاتا ہے، جس سے بال نمی اور نرمی سے محروم ہونے لگتے ہیں، ان مصنوعات کا استعمال بالوں کے سرے خشک اور نازک کردیتا ہے، تو ان کا استعمال جتنا کم کریں، اتنا ہی بہتر ہے۔
غذا کا خیال نہ رکھنا
آئرن اور کیلشیئم سے بھرپور غذائیں جیسے پالک، دودھ اور انڈے بالوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں، مگر اب چکنائی والی غذاﺅں کا استعمال زیادہ بڑھ چکا ہے جو بتدریج بالوں کی صحت کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ گنج پن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
سست طرز زندگی
ورزش یا جسمانی سرگرمی صرف جسم کو ہی صحت مند نہیں بناتی بلکہ یہ جسم کے ہر حصے کے لیے فائدہ مند ہے جن میں بال بھی شامل ہیں، اگر عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی سرگرمیاں کم ہوجائیں تو جسم ہی متاثر نہیں ہوتا بلکہ بالوں کو بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ جسمانی سرگرمیوں سے دوران خون بہتر ہوتا ہے جو بالوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
تناﺅ کا شکار ہونا
جذباتی اور جسمانی تناﺅ جسم کو متاثر کرتا ہے اور اس پر جسم ممکنہ طور پر بالوں کی جڑوں کو متاثر کرکے ردعمل ظاہر کرسکتا ہے، عمر بڑھنے کے ساتھ تناﺅ میں اضافہ گنج پن کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ تناﺅ کا باعث بننے والی وجوہات پر قابو پائیں یا ڈاکٹر سے رجوع کریں یا مراقبہ اور ورزش وغیرہ کو اپنالیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔