اس ٹیکنالوجی کے بارے میں تفصیلات تو نہیں بتائی گئیں مگر یہ ضرور بتایا گیا کہ اس کا استعمال 5 برسوں کے دوران شروع ہوسکتا ہے۔
تاہم یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور ملتوی بھی ہوسکتا ہے اور ابھی یہ تک بھی واضح نہیں کہ اس ٹیکنالوجی کی تیاری کا مقصد کیا ہے اور کیا یہ کمپنی اپنے سیٹلائیٹس تیار کرے گی یا دیگر سیٹلائیٹ ڈیٹا کو استعمال کرے گی۔
تاہم اس ٹیکنالوجی کو تیار کرنے پر ایپل کی جانب سے آئی فونز میں کافی کچھ زبردست کیا جاسکتا ہے جیسے میپس سروس اور لوکیشن ٹریکنگ کو بہتر کیا جاسکتا ہے یا موبائل ریسیپشن اور انٹرنیٹ کوریج کو بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت ایپل کے ایک درج کے قریب انجنیئر اس منصوبے پر کام کررہے ہیں، جن کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔
اس ٹیم کی سربراہی ایرواسپیس انجنیئرز مائیکل ٹریلا اور جان فینوک کررہے ہیں جو گوگل میں سیٹلائیٹ امیجنگ پر کام کرچکے ہیں۔
ایپل واحد ٹیکنالوجی کمپنی نہیں جو سیٹلائیٹس میں دلچسپی رکھتی ہے، اسپیس ایکس اور ایمیزون کی جانب سے انٹرنیٹ کوریج سیٹلائیٹ کے ذریعے فراہم کرنے کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔
ایپل کو اس حوالے سے کتنی کامیابی ملتی ہے وہ تو آئندہ چند برس میں معلوم ہوگا مگر رپورٹ کے مطابق ایپل کے سی ای او ٹم کک اس پراجیکٹ میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔