رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تمام ڈیٹا کسی غیرقانونی آپریشن یا فیس بک اے پی آئی کے غلط استعمال کا نتیجہ لگتا ہے۔
بوب ڈیاسیکنو نے کہا کہ انہوں نے اس ڈیٹابیس کی رپورٹ کی تھی جو 2 ہفتے تک ہر ایک کے لیے اوپن رہا، جس کے دوران اس ڈیٹا کو ایک ہیکر فورم میں ڈاﺅن لوڈ بھی کرلیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بہت زیادہ ذاتی ڈیٹا اس وقت انٹرنیٹ پر گردش کررہا ہے جو مختلف غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب فیس بک کے ایک ترجمان نے اس بارے میں کہا کہ ہم اس مسئلے کو دیکھ رہے ہیں مگر ہمارا ماننا ہے کہ یہ وہ معلومات ہے جو صارفین کے تحفظ کے لیے ہمارے نظام میں تبدیلیوں سے قبل باہر نکل گئی تھی۔
بدقسمتی سے یہ پہلی بار نہیں جب کروڑوں فیس بک صارفین کا ڈیٹا آن لائن سامنے آگیا ہو۔
رواں سال ستمبر میں ایک سیکیورٹی محقق نے ایک اور ڈیٹابیس میں 41 کروڑ سے زائد فیس بک اکاﺅنٹس کی تفصیلات کو دریافت کیا تھا۔
ایک سال قبل ایک ہیکر نے 2 کروڑ 90 لاکھ صارفین کی نجی تفصیلات جاری کردی تھیں جبکہ تھرڈ پارٹی غلطی کے نتیجے میں 54 کروڑ فیس بک صارفین کا ریکارڈ انٹرنیٹ پر آگیا۔
رواں سال کے شروع میں فیس بک کے ملازمین کو 60 کروڑ صارفین کے پاس ورڈ تک رسائی مل گئی تھی۔