لائف اسٹائل

سابق ماڈل کا پیسوں کی خاطر ہاروی وائنسٹن کے خلاف’ریپ‘ کیس ختم کرنے سے انکار

گزشتہ ہفتے خبر سامنے آئی تھی کہ فلم پروڈیوسر پر الزام لگانے والی خواتین پیسوں کے عوض معاہدہ کرنے کو تیار ہوگئیں۔

گزشتہ ہفتے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ کم سے کم 100 اداکاراؤں، ماڈلز و خواتین کے ’ریپ‘ اور ’جنسی ہراسانی‘ کے الزامات کا سامنا کرنے والے ہولی وڈ پروڈیوسر 67 سالہ ہاروی وائنسٹن اور ان پر الزام لگانے والی خواتین کے درمیان ابتدائی معاہدہ طے پا گیا۔

رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہاروی وائنسٹن خود پر الزام لگانے والی اداکاراؤں، ماڈلز و خواتین کو 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے عوض معاہدہ طے پا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ہارو وائنسٹن پر ’ریپ‘ اور ’جنسی ہراسانی‘ کے الزامات لگانے والی 30 خواتین ان کے ساتھ بھاری معاوضے کے تحت معاہدہ کرنے کو تیار ہوگئیں اور مذکورہ خواتین و پروڈیوسر کے درمیان 25 ملین ڈالر یعنی 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے عوض معاہدہ طے پا گیا۔

رپورٹس میں بتایا گیا تھا مطابق معاہدے کی تمام رقم ہاروی وائنسٹن کی کمپنی کی انشورنس کمپنیاں ادا کریں گی کیوں کہ پروڈیوسر کی اپنی کمپنیاں ’دیوالیہ‘ بن چکی ہیں۔

ابتدائی معاہدے کے تحت 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم ہاروی وائنسٹن پر’ریپ‘ اور’جنسی ہراسانی‘ کے الزامات لگانے والی اداکاراؤں و خواتین میں تقسیم کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ہاروی وائنسٹن اور ان پر’ریپ‘ الزامات لگانے والی خواتین میں معاہدہ طے پاگیا

معاہدے کی رقم میں سے کسی بھی خاتون یا اداکارہ کو 5 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم ادا نہیں کی جائے گی جب کہ الزام لگانے والی 18 خواتین میں 62 لاکھ ڈالر کی رقم تقسیم کی جائے گی۔

ہاروی وائنسٹن اس وقت ضمانت پر رہا ہیں—فوٹو: رائٹرز

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ایک کروڑ 80 لاکھ کی بچ جانے والی باقی رقم ہاروی وائنسٹن پر سنگین الزامات لگانے والی خواتین میں تقسیم کی جائے گی۔

اگرچہ ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے معاملے پر بات کرنے سے انکار کیا تھا تاہم فلم پروڈیوسر پر چلنے والے متعدد کیسز سے جڑے نصف درجن وکلا نے تصدیق کی تھی کہ معاہدہ طے پا گیا ہے، تاہم اس معاہدے کی عدالت سے منظوری لینا ابھی باقی ہے۔

لیکن اب خبر سامنے آئی ہےکہ ہاروی وائنسٹن پر ’ریپ‘ اور ’جنسی ہراسانی‘ کا الزام لگانے والی ایک ماڈل نے یہ معاہدہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے فلم پروڈیوسر کے خلاف نیا مقدمہ دائر کردیا۔

مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کی ’ریپ‘ کیسز خارج کرنے کی درخواست مسترد

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والی سابق ماڈل 33 سالہ کجا سکولو نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف نیویارک کی عدالت میں ’بچوں کو جنسی ہراساں‘ کرنے کے امریکی قانون کے تحت ہاروی وائنسٹن پر مقدمہ دائر کردیا۔

ہاروی وائنسٹن پر الزام لگانے والی خواتین میں معروف اداکارائیں بھی شامل ہیں—فوٹو: یو ایس ٹوڈے

کجا سکولو نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے فلم پروڈیوسر اور 30 خواتین کے درمیان ہونے والے مجوزہ معاہدے کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا معاہدہ الزامات کے لیے مناسب نہیں ہے۔

سابق ماڈل نے کہا کہ وہ بھی ان مذکورہ 30 خواتین میں شامل ہیں جن کے ساتھ یہ معاہدہ کیا جا رہا ہے اور انہوں نے بھی مذکورہ 30 خواتین کے ساتھ مل کر 2018 میں ہاروی وائنسٹن کے خلاف’کلاسک ایکشن کیس‘ دائر کیا تھا اور اب ان تمام خواتین کے ساتھ معاہدہ کیا جا رہا ہے، تاہم وہ اس معاہدے کا حصہ نہیں ہوں گی۔

سابق ماڈل کجا سکولو نے نیویارک کی عدالت میں 23 صفحات پر مشتمل درخواست میں دعویٰ کیا کہ ہاروی وائنسٹن نے 17 سال قبل ستمبر 2002 میں انہیں 16 سال کی عمر میں اپنے گھر میں ’ریپ‘ اور ’جنسی ہراسانی‘ کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ ہاروی وائنسٹن نے خواتین کا ریپ کیلئے دوست کا ہوٹل استعمال کیا‘

کجا سکولو نے دائر کی گئی درخواست میں بتایا کہ وہ اداکاری کے لیے پولینڈ سے امریکا منتقل ہوئیں تو انہیں فلم ساز کا پیغام ملا کہ وہ ان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں اور اس لیے وہ ان سے کھانے پر ملاقات کریں گے۔

سابق ماڈل کا کہنا تھا کہ وہ ہاروی وائنسٹن کی دعوت پر ان کے گھر پہنچیں جہاں ان دونوں کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا اور فلم پروڈیوسر نے انہیں گھر میں لاکر دروازے بند کرکے انہیں دھمکیاں دینا شروع کیا۔

سابق ماڈل کا کہنا تھا کہ فلم پروڈیوسر نے ان سے کہا کہ اچھا ہوگا کہ وہ ان کی ہر بات آرام سے مانیں اور ہر وہ عمل کریں جو وہ کہتے ہیں۔

ہاروی وائنسٹن نے پہلے ہی دن سے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات مسترد کیے —فوٹو: زمبیو

سابق ماڈل نے درخواست میں کہا کہ فلم پروڈیوسر نے انہیں کپڑے اتارنے کا حکم دیا اور کہا کہ وہ اپنے ہی برہنہ جسم کو جنسی انداز میں چھویں اور ایسا نہ کرنے پر فلم ساز ان کے خلاف پرتشدد ہوگئے۔

سابق ماڈل نے دعویٰ کیا کہ ہاروی وائنسٹن نے ان کے آگے اپنی پینٹ اتاری اور ان کے ساتھ انتہائی جارحانہ انداز اپنایا جس وجہ سے وہ کئی سال تک اس واقعے کی اذیت میں رہیں۔

سابق ماڈل نے کہا کہ جب ان کے ساتھ کہ سب کچھ کیا گیا تب وہ نابالغ تھیں اور انہیں اس واقعے سے نکلنے میں کافی وقت لگا، ساتھ ہی انہیں مرد حضرات سے تعلقات استوار کرنے میں بھی مشکلات پیش آتی رہیں۔

سابق ماڈل نے ہاروی وائنسٹن پر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا اور کہا کہ انہیں اذیت اور ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑا۔

خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن اس وقت ضمانت پر رہا ہیں اور ان کے خلاف آئندہ ماہ جنوری میں 2 ’ریپ‘ کیسز کی سماعت نیویارک کی عدالت میں ہوگی۔

دونوں مذکورہ کیس میں اب تک ہاروی وائنسٹن پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی، دونوں کیسز کے مطابق ہاروی وائنسٹن نے 2006 اور 2013 میں اداکارہ انابیلا سکورا سمیت 2 خواتین کے ساتھ ریپ کیا۔

اگر ان پر دونوں مذکورہ کیسز میں ’ریپ‘ الزامات ثابت ہوگئے تو انہیں 10 سال سے 15 سال کی قید کی سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔

فلم پروڈیوسر پر 100 خواتین و اداکاراؤں نے الزام لگائے تھے —فائل فوٹوگلیمر یوکے