’بھارت رہنے کے قابل نہیں رہا‘ متنازع شہریت قانون پر ہندو طالبہ کا ردعمل
گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ سے منظوری اور صدر کے دستخط کے بعد قانون بن جانے والے بھارت کے متنازع ’شہریت ترمیمی بل 2019‘ کے بعد بھارت بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔
دارالحکومت نئی دہلی سے لے کر آسام اور بھارت کی دیگر ریاستوں کے بڑے شہروں میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
دارالحکومت نئی دہلی کی سب سے بڑی یونیورسٹی کا درجہ رکھنے والی قدیم ترین یونیورسٹی ’ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی‘ کے طلبہ کی جانب سے سب سے زیادہ اس بل پر مظاہرے کیے گئے اور پولیس نے طلبہ کے ان مظاہروں کو روکنے کے لیے اپنی حدود ہی پار کرلیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق متنازع شہریت قانون پر جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے کیے جانے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری غیر قانونی طور پر یونیورسٹی میں داخل ہوئی اور بڑے پیمانے پر طلبہ کو ہراساں کرنے سمیت انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔