سال 2019: پی ٹی آئی کے 'فلاحی منصوبے' اور دیگر اقدامات
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اگست 2018 میں وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں اقتدار سنبھالا اور ساتھ ہی ان کے امتحان کا آغاز ہوا کیونکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ برسوں میں دیگر سیاسی جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عوام سے بنیادی اصلاحات اور ملک کو مدینے کی ریاست کے طرز پر فلاحی ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا۔
عمران خان نے انتخابی مہم کے دوران ملک سے غربت کے خاتمے، کرپشن کے خاتمے جبکہ صحت اور تعلیم، غرض کہ ہر شعبے میں تبدیلی لانے کا واشگاف اعلان کیا تھا۔
انہوں نے ایک تقریر میں کہا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کی بہترین ٹیم موجود ہے جو حکومت سنبھالتے ہی اصلاحات کا عمل شروع کرے گی اور اس حوالے سے 100 دنوں میں تبدیلی نظر آئے گی لیکن حکومت ملنے کے بعد یہ مدت 6 ماہ میں تبدیل کردی گئی جس کے لیے میڈیا اور عوام سے کہا گیا کہ 6 ماہ تک حکومت پر تنقید نہ کریں، ہمیں وقت دیں اور ایسا ہی ہوا، بعد ازاں ان اقدامات کو ایک سال میں کرنے اور اب کئی وزرا کی جانب سے اسے 3 اور 5 سال تک طول دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اسی دوران ملک میں معاشی سرگرمیاں ماند پڑنا شروع ہوئیں اور معیشت کو سب سے زیادہ بدحالی کا سامنا کرنا پڑا اور ہر طرف سے عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
پی ٹی آئی حکومت نے اصلاحات کی جانب قدم بڑھانے کی کوششیں بھی کی اور 2019 میں صحت، نوجوانوں اور نادار افراد کے لیے متعدد پروگرامز بھی شروع کیے، جو ہوسکتا ہے مستقبل میں عوام کے لیے فائدے مند ثابت ہوں۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ملک کی معاشی صورت حال ایسی نہیں کہ معاملات پلک جھپکتے ہی ٹھیک ہوجائیں لیکن حکومتوں کا کام ہوتا ہے کہ وہ مشکلات کو آسانیوں میں تبدیل کریں اور عوام آسانیاں فراہم کریں۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی حکومت نے 2019 کے دوران عوام کے فلاح کے لیے جو پروگرامات شروع کیے ان میں سے چیدہ چیدہ پروگرامز کی تفصیلات درج ذیل ہے۔
‘احساس’، وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا بطور جماعت اور حکومت فلیگ شپ پروگرام ہے جس میں ان کے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل اور اصلاحات کے لیے عملی اقدامات، تجاویز اور اس کو عملی شکل دینے کے لیے راستہ بتایا گیا ہے۔
اس پروگرام میں غربت کے خاتمے، غریبوں کا احساس، صحت، تعلیم کا احساس، اداروں کی مضبوطی اور مساوات جیسے عوامی اصلاحات اور اقدامات شامل ہیں، کسی بھی سیاسی جماعت یا تحریک کے کچھ منصوبے ہوتے ہیں جو ان کی پہچان یا منشور کہلاتے ہیں جس کی بنیاد پر وہ عوام میں خود کو دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں اسی طرح احساس پروگرام پی ٹی آئی کا منصوبہ ہے اور وزیراعظم عمران خان کا بحیثیت لیڈر ان کے وژن کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:احساس پروگرام پاکستان کو فلاحی ریاست بنائے گا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ 2019 کو اس پروگرام کا افتتاح کیا تھا اور سرکار کی جانب سے جاری اعلامیے میں اس پروگرام سے متعلق وزیراعظم کا پیغام بھی دیا گیا تھا جس میں پروگرام کے مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اس کا مقصد عدم مساوات کو ختم کرنا، عوام پر خرچ کرنا اور پسماندہ اضلاع کو ترقی دینا ہے، اس پروگرام کو انہوں نے فلاحی ریاست کی جانب ایک قدم قرار دیا۔
احساس پروگرام کے بنیادی نکات درج ذیل ہیں:-
1-مساوات پر مبنی حکومتی نظام
پی ٹی آئی کی حکومت نے اس نکتے میں کہا کہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والے طبقے کو آگے لے آئے اور انہیں غربت سے نکالے، بااثر افراد کی من مانیوں سے عوام کی حفاظت کرے جس کے ثبوت ٹیکس کے نظام، پانی، زمین، لیبر قوانین اور دیگر شعبوں میں موجود ہیں، حکومت نے عدم مساوات کو ختم کرنے اور معاشرے میں پائی جانے والی تفریق کے خاتمے کے لیے اس پروگرام کے تحت قانون سازی سمیت تمام اقدامات کرنے کا اعلان کیا۔
2-تحفظ
احساس پروگرام کے دوسرے نکتے میں حکومت نے ‘تحفظ نیٹس’ کے تحت غریبوں کی مدد، نادار افراد کی کفالت اور دیگر اقدامات کا عزم کیا، سرکاری بیان کے مطابق پاکستان میں 38 اعشاریہ 8 فیصد لوگ غربت کا شکار ہیں اور 24 اعشاریہ 4 فیصد کے پاس خوراک سمیت بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی استطاعت نہیں۔
تحفظ کے تحت مزید اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا جس میں:-
i) کفالت
اس کے تحت تقریباً 60 لاکھ خواتین کے مالی تعاون کو یقینی بنایا جائے گا جس کے لیے ایک خاتون ایک بینک اکاؤنٹ کی پالیسی اپنائی جائے گی، کفالت کے تحت تحصیل کی سطح پر 500 ڈیجیٹل مراکز قائم کیے جائیں گے جہاں سرکاری معلومات باآسانی دستیاب ہوں گی۔
ii) تحفظ
حادثات سے متاثرہ عوام کو تحفظ اور بیواؤں کی مالی مدد کے ذریعے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ 10 ہزار یتیموں کا احساس گھر، بڑے شہروں میں پناہ گاہیں اور غریبوں کے لیے ہاؤسنگ اسکیمیں بھی متعارف کروائی جائیں گی، معذوروں اور بزرگوں کے لیے بھی فلاحی منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
3- ہیومن کیپٹل ڈیولپمنٹ
پی ٹی آئی کے احساس پروگرام میں تیسرا بڑا قدم عوام پر خرچ کرنا ہے تاکہ امیر اور غریب میں پایا جانے والا فرق ختم کیا جاسکے جبکہ عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور پروگرام کے تحت بچوں کے لیے صحت مند غذا، غریبوں کے لیے تعلیم اور صحت کے منصوبے اس میں شامل ہوں گے۔
4-روزگار
پی ٹی آئی نے اپنے احساس پروگرام میں روزگار میں اضافے کے لیے اقدامات کرنے کو بنیادی مقصد قرار دیا تھا اور اس وزیراعظم نے اپنے بیان میں عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ احساس پروگرام کے تحت مختلف اسکیمیں متعارف کروائیں گے اور عوام کو اپنا کاروبار شروع کرنے کی سہولیات دی جائیں گی حالانکہ وزیراعظم عمران خان نے انتخابات سے قبل اپنی متعدد تقاریر میں کہا تھا کہ وہ حکومت میں آکر ایک کروڑ نوکریاں دیں گے اور بے روزگاری کو ختم کرنے کے منصوبے شروع ہوں گے جو معیشت کی مضبوطی سے ہی ممکن ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے یوں تو 27 مارچ 2019 کو فلاحی ریاست بنانے کے اس منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس کی سربراہی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کررہی ہیں لیکن اس سے قبل منصوبوں کی بنیاد شروع کردی تھی جبکہ اس کے بعد 2019 میں مزید منصوبے بھی شروع کیے گئے، گو کہ بے روزگاری کے خاتمے اور عدم مساوات میں کمی لانے کے اعلانات کے برعکس اثرات دیکھے گئے۔
یہاں پی ٹی آئی کی جانب سے 2019 میں شروع کیے گئے چند اہم منصوبوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی حکومت کے پروگرام صحت انصاف کارڈ کا اجرا 4 فروری 2019 کو کیا تھا، جس کے تحت تقریباً 8 کروڑ افراد کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ پہلا قدم ہے، جو بھی ہماری پالیسی بنے گی اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کیا ہم غربت ختم کر رہے ہیں، 'صحت کارڈ سے انشااللہ غربت کم ہوگی'۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے صحت انصاف کارڈ کا اجرا کردیا
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر یہ اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں جاری کیا جائے گا تاکہ وہاں کے متاثرہ لوگوں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے، اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اس کارڈ کو ایک کروڑ لوگوں تک پہنچائیں گی۔
اس وقت کے وفاقی وزیر قومی صحت عامر محمود کیانی نے پریس کانفرنس کے دوران 'صحت انصاف کارڈ' کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'صحت انصاف کارڈ رکھنے والے ہر خاندان کو سالانہ علاج معالجے کی سہولت کے لیے 7 لاکھ 20 ہزار روپے کی انشورنس کی سہولت حاصل ہوگی'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'صحت انصاف کارڈ میں انجیو پلاسٹی، اسٹنٹس، زچہ بچہ، ایمرجنسی اور تمام بیماریوں کا علاج ممکن ہو سکے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پہلے مرحلے میں کارڈ کی چھپائی شروع ہوگی اور تین ماہ میں ایک کروڑ پاکستانیوں کو کارڈ جاری ہوں گے جبکہ 2020 کے اختتام تک انصاف صحت کارڈ کا دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جائے گا'۔
عامر کیانی کا کہنا تھا کہ ایک خاندان میں 18 سال سے کم عمر کے 'ب' فارم پر موجود تمام بچے علاج کی سہولت حاصل کریں گے، صحت انصاف کارڈ کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اعداد و شمار استعمال کیے جا رہے ہیں جبکہ اس کے لیے نادرا سے معاونت بھی حاصل کی جا رہی ہے۔