حکومت نہیں چاہتی کہ سی پیک سے بلوچستان کے عوام کو فائدہ پہنچے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ان کے حقوق دلائے لیکن موجودہ حکومت نہیں چاہتی کہ بلوچستان کے معدنی وسائل اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے صوبے کے پسماندہ طبقے فائدہ اٹھا سکیں۔
کوئٹہ میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم نے سندھ کے معدنی وسائل کو بروئے کار لاکر مقامی افراد کو ملازمتیں فراہم کیں'۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'موجودہ سلیکٹڈ حکومت نہیں چاہتی کہ سی پیک سے بلوچستان کے عوام کو ترقی کے مواقع ملیں'۔
مزید پڑھیں: عمران خان جلد اپنا استعفیٰ دینے والے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ 18ویں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بلوچستان کے لیے انقلابی اقدامات کیے، سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی کابینہ کو پسماندہ علاقوں سے ترقی کے وژن پر زور دیا تھا لیکن بعد میں بیشتر منصوبے روبہ عمل نہ ہوسکے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ کا کوئلہ استعمال کرکے فیصل آباد کے توانائی پلانٹ کو چلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صرف پیپلز پارٹی ہی بلوچستان میں معدنی وسائل کو بروئے کار لا کر مقامی افراد کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی نے اگر حکومت کی تو وہ عوام کی مرضی سے عوام کی طاقت سے کی، ذوالفقار علی بھٹو نے سیاست کی تو عوام کے فائدے کے لیے کی'۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں نظر آرہا ہے کہ عوام سے طاقت چھین کر سلیکٹڈ اور سلیکٹر کے پاس جارہی ہے، معیشت عوام کے مفاد کے لیے نہیں رہی'۔
یہ بھی پڑھیں: مطالبہ ایک ہے لیکن پیپلزپارٹی دھرنے میں شریک نہیں ہوگی، بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کیے تھے لیکن ساتھ ہی عوام کے معاشی حقوق کا تحفظ بھی کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 'صرف عوام کی مرضی چلے گی کسی امپائر کی انگلی نہیں چلے گی'۔
انہوں نے کہا کہ 'صوبوں سے ان کے وسائل اور اختیارات چھینے اور عوام کے حقوق سلب کیے جارے ہیں تو ہم کہنے کو مجبور ہیں کہ یہ وہ جمہوریت نہیں ہے جس کےلیے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں'۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 'یہ سوال کرنا ہمارا حق بنتا ہے کہ یہ کس قسم کی آزادی ہے جہاں عوام، صحافت اور نہ ہی سیاست آزاد ہے'۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کالعدم تنظیموں کے سربراہوں، زیر حراست بھارتی جاسوس کا انٹریو نشر ہوسکتا ہے لیکن سابق صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو نشر کرنے پر پابندی ہوتی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جمہوری حقوق پر حملے ہورے ہیں، سلیکٹڈ کو بٹھا کر 18 ویں ترمیم پر حملے کیے جارہے ہیں۔
مزیدپڑھیں: عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت کو گرا کر رہیں گے، بلاول
انہوں نے کہا کہ 'ہم واحد ملک ہیں جہاں اتنے سارے انسان لاپتہ ہوجاتے ہیں مگر قصور ان کا نہیں بلکہ ریاست کا ہوتا ہے'۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ یہ کس قسم کی آزادی ہے کہ سلیکٹڈ اسلام آباد میں بیٹھ کر صوبوں کے آئینی کام میں مداخلت کرے، صوبے کے وسائل چوری کرتے ہیں، یہاں حقوق کا تحفظ ہے نہ ہی معاشی اور زندگی کا تحفظ۔
انہوں نے کہا حکومت اپنی نااہلی کا بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے، ملازمتیں دستیاب نہیں، مہنگائی عروج پر ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کے لیے کوئی ایمنسٹی اسکیم متعارف نہیں کرائی جاتی اور کسانوں کے لیے کوئی بیل آوٹ پیکیج نہیں ہوتا۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آصف علی زرداری کو 6 ماہ تک 'قید' میں رکھا اور ان کو طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے ذریعے پارٹی پر دباؤ ڈالا گیا لیکن سابق صدر نے دباؤ مسترد کردیا۔